دنیا

نیوزی لینڈ: مساجد میں دہشتگردی، حملہ آور کی سفاکیت کا مکمل احوال

حملہ آور انتہائی منصوبہ بندی کے ساتھ جدید اسلحے سے لیس تھا جس نے پوری کارروائی کو لائیو سوشل میڈیا پر نشر کیا۔

نیوزی لینڈ میں نمازِ جمعہ کے وقت ہونے والے حملے میں کم از 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

حملہ آور نے جس کا تعلق آسٹریلیا سے بتایا جارہا ہے، فائرنگ کے لیے جاتے ہوئے کیمرے کی مدد سے پوری کارروائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریم کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

بعد ازاں سماجی رابطے کے دو سب سے بڑے پلیٹ فارم ٹوئٹر اور فیس بک دونوں حرکت میں آئے اور مذکورہ ویڈیوز کو نہ صرف شیئر کرنے سے منع کیا بلکہ پوسٹ شدہ ویڈیوز کو سیکنڈوں میں ہٹایا جانے لگا، حتیٰ کے پرائیویٹ میسج میں بھیجی جانے والی ویڈیو بھی ڈیلیٹ کردی گئی جس سے فیس بک کی صارفین کی پرائیویسی میں عمل دخل کا اندازاہ لگایا جاسکتا ہے.

ویڈیو تو ڈیلیٹ ہوگئی لیکن آیے ہم آپ کو ویڈیو کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 49 افراد جاں بحق

حملہ آور نے ویڈیو کا آغاز ڈرائیونگ کرتے ہوئے کیا، اس نے مسجد کے بالکل برابر والی گلی میں گاڑی کو پارک کیا، حملہ آور نے سیاہ یونیفارم نما لباس اور زیتونی ہرے رنگ کے دستانے پہنے ہوئے تھے جبکہ گاڑی میں برطانوی فوج کے مارچ پاسٹ کی روایتی دھن ’دی برٹش گرینیڈیئرز‘ بج رہی تھی جو 17 ویں صدی کی ہے۔

گاڑی رکتے ہی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والی سیٹ پر 3 رائفلز موجود تھیں، جس کے بعد حملہ آور بھاری آٹومیٹک شاٹ گن لے کر گاڑی سے اترا جس کی فلیش لائٹ مسلسل جل رہی تھی اور اس کی سیٹ کے ساتھ ہی رکھی ہوئی تھی۔

گاڑی میں مجود جدید اسلحہ جس پر مخلتف الفاظ درج ہیں

جس کے بعد اس نے گاڑی کی ڈگی کھولی جس کا نمبر ’کے ایس ایچ 90 تھا، اور یہ جاپانی ساختہ گاڑی سوبارو کا 2005 کا ماڈل تھا۔

ڈگی میں 2 سرخ کین کچھ وردی نما کپڑے، جن پر پراؤڈلی کیوی ایز‘ لکھا ہوا اور نیوزی لینڈ کا قومی نشان کیوی کا پر بنا ہوا تھا، جب کے ان اشیا کے ساتھ جدید ترین ایس ایم جی، اور شاٹ گن موجود تھی، جس میں سے اس نے شاٹ گن اٹھائی۔

حملہ آور کی منصوبہ بندی اور جنونیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام ہتھیاروں پر اس نے سفید رنگ سے مختلف علامتیں اور نعرے لکھے ہوئے تھے، جبکہ ایک گن پر آئی سی ایس آئی کے الفاظ اور 14 نمبر نمایاں تھا، جس کے بعد وہ دونوں مشین گن لے کر نہایت اطمینان سے مسجد کی جانب بڑھا۔

راستے میں 2 افراد اس کے سامنے آئے جس میں ایک مسجد کے باہر فٹ پاتھ پر دوسرا مسجد کے اندر گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا لیکن اس نے انہیں نظر انداز کردیا کیوں کہ اسے شاید مسجد کے اندر سے حملے کا آغاز کرنا تھا۔

مسجد کے مرکزی دروازے پر پہنچ کر اس نے اندھا دھند گولیاں برسانا شروع کردیں، 8 فائر کے نتیجے میں مسجد کے مرکزی دروازے پر موجود شخص موقع پر ہی جاں بحق جبکہ اندر موجود شخص زخمی ہوگیا، جس نے دائیں ہاتھ پر موجود ہال میں داخل ہونے کی کوشش کر کے جان بچانے کی کوشش کی لیکن مسلسل فائرنگ کرتے ہوئے حملہ آور نے دروازے پر ہی اس زخمی شخص کی زندگی کا خاتمہ کردیا۔

دائیں ہاتھ کے ہال میں موجود شخص جو غالباً فائرنگ کی آواز سن کر مدد کے لیے آگے بڑھا تھا لیکن حملہ آور کو دیکھ کر الٹے قدموں دوسرے دروازے کی طرف بھاگا جس پر بھی اس نے فائرنگ کی۔

فائرنگ کی آواز سن کر سیدھی راہداری کے دوسرے سرے پر موجود مرکزی ہال میں تمام افراد جان بچانے کے لیے کمرے کے 2 کونوں میں سمٹ کر زمین پر لیٹ گئے لیکن سفاک قاتل نے ان کا پیچھا وہاں بھی نہیں چھوڑا۔

حملہ آور نے دوسری گن راہداری میں پھینکی اور مرکزی ہال کی جانب بڑھا اور سامنے موجود شخص پر فائرنگ کی جو موقع پر گر گیا اور اس پر مزید فائرنگ کر کے یقینی بنایا کہ وہ بچ نہ سکے۔

حملہ آور مرکزی دروازے سے فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوا

جس کے بعد وہ دائیں جانب سمٹے ہوئے لوگوں کی طرف مڑا اور اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے بعد وہ پیچھے ہو کر راہداری کی طرف مڑا تو بائیں جانب سے ایک شخص نے راہداری میں بھاگ کر اپنی جان بچانے کی کوشش کی، حملہ آور نے اس پر بھی متعدد گولیاں برسائیں۔

راہداری میں واپس آکر اس نے گن کا میگزین تبدیل کیا اور دوبارہ مرکزی ہال میں داخل ہوا اور اب بائیں جانب سمٹے ہوئے لوگوں پر گولیاں برسادیں جس کے بعد وہ دوبارہ دائیں کونے میں موجود لوگوں کی جانب مڑا اور دونوں طرف دوبارہ فائرنگ کہ کوئی بچ نہ سکے۔

دوبارہ راہداری میں آکر ایک مرتبہ پھر میگزین لوڈ کیا اور انتہائی سفاکیت سے مسلسل دونوں کونوں میں موجود لوگ جو اب لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے تھے، پر مسلسل گولیاں برساتا رہا۔

ایک بار پھر میگزین نکال کر دوبارہ لگایا اور اسی دوران ہال سے بھاگتے ہوئے ایک شخص کو مرکزی دروازے کی طرف بھاگتا ہوا دیکھا تو اس پر بھی فائرنگ کی۔

یہ بھی پڑھیں: مساجد پر حملہ: پاکستان سمیت متعدد ممالک کا اظہارِ مذمت

جس کے بعد حملہ آور بائیں کونے میں موجود افراد کے کچھ قریب گیا ایک مرتبہ پھر فائرنگ کی راہداری میں آیا ایک پھر میگزین لوڈ کیا اور مسجد سے باہر نکلا۔

حملہ آور مرکزی گزرگاہ سے ہوتا ہوا باہر آیا فٹ پاتھ پر دائیں اور بائیں دونوں جانب گولیاں برسائیں۔

اس کے بعد وہ دوبارہ گاڑی کے پاس آیا اور ڈگی کھول کر اپنی گن اتاری اور دوسری گن نکالی جب کہ سرخ کین بھی اٹھاتا ہوا نظر آیا جسے اس نے واپس رکھ دیا۔

نئی گن کے ساتھ وہ دوبارہ مسجد کی طرف آیا اور مسجد کے ساتھ دوسری طرف موجود گلی میں بھی گولیاں برسائیں اور ایک مرتبہ پھر دوسرے دروازے سے مسجد کے احاطے میں داخل ہوا اور مرکزی دروازے سے ہوتا ہوا سیدھا مرکزی ہال میں پہنچ گیا۔

جہاں دائیں طرف کے ڈھیر میں موجود ایک شخص حملہ آور کے چلے جانے کا سمجھ کر اٹھ بیٹھا جسے دیکھتے ہیں اس نے ایک مرتبہ پھر گولیاں برسائیں۔

ایک خاتون جو فائرنگ سے بائیں جانب بچ کر دیوار کی آڑ میں کونے میں سمٹ گئی تھیں، قریب آکر حملہ آور نے ان پر بھی فائرنگ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتاردیا۔

جس کے بعد وہ دونوں ہالوں کا جائزہ لے کر اور تمام افراد کی موت کا یقین ہوجانے کے بعد مرکزی دروازے سے باہر آیا جہاں 2 افراد فرار ہوتے نظر آئے تو اس نے ان پر فائرنگ کی جس سے خاتون باہر فٹ پاتھ پر زخمی ہو کر گر گئیں اور مدد کے لیے پکار نے لگیں۔

لیکن حملہ آور تیزی سے فائرنگ کرتے ہوئے ان کے قریب آیا اور بالکل سرہانے کھڑے ہو کر انہیں بھی موت کی نیند سلا دیا۔

یہ تمام کارروائی تقریباً 6 منٹ میں مکمل کرنے کے بعد وہ اطمینان سے اپنی کار کی ڈگی بند کر کے ایک مرتبہ پھر گاڑی میں بیٹھ گیا جس میں اب بھی وہی موسیقی بج رہی تھی جبکہ لائیو اسٹریمنگ میں بھی جاری تھی۔

آگے جا کر سڑک پر اسے ایک شخص نظر آیا تو گاری روک کر اندر بیٹھے بیٹھے ہی اس نے اس پر فائر کیے اور گاڑی آگے بڑھا کر مزید فائر بھی کیے اور اطمینان سے سڑک پر گاڑی دوڑاتا رہا اور لائیو اسٹریمنگ پر گفتگو بھی کرتا رہا۔