واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مولانا مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے قرارداد 27 فروری کو پیش کی گئی تھی لیکن چین نے اسے ناکام بنا دیا تھا۔
چین اس سے قبل 3 مرتبہ عالمی طاقتوں کی اسی کوشش کو ناکام بنا چکا ہے۔
قرارداد کو ناکام بنانے کے بعد بریفنگ میں چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ 'چین کی حکومت سیکیورٹی کونسل میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتی رہے گی۔'
مزید پڑھیں: مسعود اظہر کو ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دینے کی امریکی کوششیں
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ’لو کانگ‘ نے سوال کے جواب میں عالمی برادری کو اس قسم کے مسائل اجاگر کرنے کے ساتھ مسئلہ کشمیر کی جانب بھی توجہ دینے کا کہا تھا۔
واشنگٹن میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا، جس نے برطانیہ اور فرانس کے ہمراہ اس قراداد کو پیش کیا، چاہتا ہے کہ اس مرتبہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اسے منظور کرلے، جس کے لیے امریکا نے چین سے مذکورہ قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کا مطالبہ اور اس معاملے پر چینی مخالفت نرم کرنے کے لیے پاکستان پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا۔
یاد رہے کہ 5 مارچ کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت سیکیورٹی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے مولانا مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور بھائی مفتی عبدالرؤف سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 افراد کو ’اصلاحی حراست‘ میں لے لیا تھا۔
مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کےسربراہ حافظ سعید کو نماز کی امامت سے روک دیا گیا
وفاقی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی کے شکار افراد اور تنظیموں کو کنٹرول میں لے کر ان کے اکاؤنٹ منجمد کرنے کے لیے سلامتی کونسل آرڈر 2019 جاری کر دیا تھا۔