شہباز شریف کی ضمانت خارج کروانے کیلئے نیب کا سپریم کورٹ سے رجوع
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت خارج کروانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔
نیب نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے حقائق کے برعکس شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
درخواست میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
نیب نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا اور ساتھ ہی عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کی جانب سے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
خیال رہے کہ 14 فروری 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'بینچ تبدیل کیسے کر دیں اب ایسا نہیں ہوتا'
شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات
نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔
6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔
تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔
یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔