پاکستان

قائمہ کمیٹی کا موبائل فون رجسٹریشن نظام پر نظِر ثانی کا مطالبہ

پاکستان آنے والے مسافروں سے ان کے ذاتی اور بطور تحفہ لائے گئے موبائل فون رجسٹر کروانے کا مطالبہ بلا جواز ہے، کمیٹی

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے مطالبہ کیا ہے کہ موبائل فون رجسٹریشن کے مجوزہ نظام پر نظرِ ثانی کر کے بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کو ذاتی استعمال کے لیے ایک سے زائد فون لانے کی اجازت دی جائے۔

اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر اور قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی چیئرمین روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان آنے والے مسافروں سے ان کے ذاتی اور بطور تحفہ لائے جانے والے موبائل فون رجسٹر کروانے کا مطالبہ بلا جواز ہے‘۔

اس موقع پر سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ’یہ ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے‘۔

کمیٹی اجلاس میں ایئرپورٹس پر موبائل فون پر وصول کرنے والے ٹیکس کے عمل کو بہتر بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس مئی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیش اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ڈیوائس آئیڈینٹفکیشن، رجسٹریش اینڈ بلاکنگ (ڈی آئی آر بی ایس) کا نظام متعارف کروایا تھا تاکہ غیر میعاری اور اسمگل شدہ فون کی روک تھام کی جاسکے۔

بعدازاں پی ٹی اے نے اعلان کیا تھا کہ یہ ڈی آئی آر بی ایس 20 اکتوبر سے فعال ہوجائے گا جس کے بعد تمام غیر رجسٹر موبائل ناکارہ ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک سے پاکستان آنے والے افراد کیلئے ’موبائل ٹیکس پالیسی‘ کا اعلان

لیکن اس وقت سے سینیٹ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی مذکورہ اقدام پر عملدرآمد روکنے کے لیے متعدد مرتبہ وزارت آئی ٹی کو ہدایات کرچکی ہے۔

بعدازاں کمیٹی کی جانب سے موبائل فون رجسٹریشن کا نظام پیچیدہ قرار دینے کے بعد پی ٹی اے نے حمتی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے یکم دسمبر تک بڑھا دیا تھا تاہم کمیٹی کے دباؤ پر اس میں 30 دن سے 60 دن کا اضافہ کردیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈی آئی بی آر ایس کے اطلاق سے باہر سے آنے والا ہر فرد صرف ایک اضافی فون اپنے ہمراہ لا سکتا ہے اس سے زائد فون لانے کی صورت میں اسے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

اس موقع پر سینیٹر میاں عتیق نے وزارت آئی ٹی سے کسی فرد کی جانب سے ذاتی استعمال کے لیے فونز اور اسمگلنگ میں فرق روا رکھنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی دیکھیں: موبائل فونز پر اب کتنا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام دنیا کے صرف 2 ممالک میں رائج ہے اور ناقابلِ عمل ہے جبکہ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ وسیع تر فوائد کے لیے بہتر ہے تاہم موبائل رجسٹریشن کا نظام آسان ہونا چاہیے تا کہ لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ جنوری سے اب تک بیرونِ ملک سے آنے والے افراد نے کُل 34 پزار فونز کی رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا جس میں سے 116 افراد نے اضافی موبائل پر 15 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔


یہ خبر 14 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔