’کرتارپور راہداری کے معاملے پر پاکستان، بھارت میں بعض امور پر اختلاف‘
کرتار پور راہداری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستانی وفد کے بھارتی حکام کے ساتھ اٹاری میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات بہت مثبت رہے، پاکستان اور بھارت کا 3 سال بعد مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔
بھارتی حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد واہگہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہدری کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان بعض امور پر اختلاف ہے تاہم 2 اپریل کو بھارت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات ہوں گے، جس کے بعد معاملے کا حل نکل آئے گا۔
دوسری جانب مذاکرات کے حوالے سے پاک-بھارت مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کے ڈرافٹ پر ہونے والا پہلا اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ بھارتی وفد کی قیادت بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس سی ایل داس نے کی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے معاہدے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بحث ہوئی اور کرتارپور صاحب راہداری پر کام کا آغاز کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں اطراف سے راہداری کی تکنیکی اور دیگر تفصیلات پر ماہرانہ سطح پر بحث سامنے آئی۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے حکام میں اگلی ملاقات واہگہ بارڈر پر 2 اپریل 2019 کو طے پائی ہے، جو 19 مارچ کو الائنمنٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے زیرو پوائنٹ پر تکنیکی ماہرین کے اجلاس کے بعد عمل میں آئے گی۔
قبل ازیں آج صبح مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد واہگہ کے راستے بھارت کے سرحدی علاقے اٹاری کے لیے روانہ ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: کرتارپور اجلاس کیلئے بھارت کا صحافیوں کو ویزا نہ دینے کا فیصلہ، پاکستان کی مذمت
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری یہ ملاقات کرتار پور سرحد کو کھولنے کے لیے ہے اور ہماری سوچ ہے کہ ایک شجر ایسا لگایا جائے کہ ہمسائے کے گھر پر بھی سایہ جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم مذاکرات میں مثبت پیغام لے کر جارہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی قدم آگے بڑھائے گا‘۔