پاکستان

پہلے انسان بنو پھر سیاست دان، بلاول کا فواد چوہدری کو جواب

آپ کے مطابق اگر نیا پاکستان میں یوٹرن لینے سے عظیم قائد بن سکتے ہیں تو میں اب اس صدی کا عظیم قائد ہوں؟ چیئرمین پی پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے انسان بنو پھر سیاست دان۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آپ کے مطابق اگر نئے پاکستان میں یوٹرن لینے سے عظیم قائد بن سکتے ہیں تو میں اب اس صدی کا عظیم قائد ہوں؟

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بیمار کی عیادت کرنے کے لیے اس سے ملاقات کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے، 'پہلے انسان بنو پھر سیاست دان'۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کا بلاول بھٹو زرداری سے اظہار تشکر

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا عمران خان کے گرنے اور ان کی کمر میں درد کے باعث ہسپتال منتقلی پر نواز شریف ان سے ملاقات کے لیے نہیں گئے تھے؟

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے مذکورہ ٹوئٹ چوہدری فواد حسین کے ٹوئٹ کے جواب میں کیا تھا جس میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ضیا الحق کے منہ بولے بیٹے (نواز شریف) کے حوالے سے بھٹو کے نواسے کا صدی کا سب سے بڑا یوٹرن۔

فواد چوہدری نے مذکورہ ٹوئٹ میں politicalHealthProject اور CorruptionAlliance کا ہیش ٹیگ استعمال کیا تھا۔

واضح رہے کہ 11 مارچ کو بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کرکے ان کی عیادت کی تھی، اس موقع پر جیل میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ چیئرمین پی پی پی کے ہمراہ پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر کی نواز شریف سے ملاقات

بلاول بھٹو زرداری کی نواز شریف سے ملاقات پر حکمران جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے پی پی پی کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے آنے والے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج میں نواز شریف کی صحت کا پوچھنے آیا تھا، یہ میرے لیے ایک تاریخی دن ہے کیونکہ ذوالفقار علی بھٹو اور آصف زرداری نے اسی جیل میں وقت گزارا تھا، اسی طرح پیپلز پارٹی کے کارکنان بھی یہاں سیاسی قیدی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ کافی افسوس ہوا کہ ملک کا 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والا کوٹ لکھپت جیل میں سزا بھگت رہا ہے، ان کی بیماری کی خبروں پر ان سے ملنے کےلیے کوٹ لکھپت جیل آیا، سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ہمارا مذہب اور ثقافت ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو بھی پہلے انسان ہونا چاہیے اور بعد میں حکمران، کسی قیدی کے ساتھ اس طرح نہیں ہونا چاہیے اور جب قیدی بیمار ہو تو اسے بہترین سہولیات فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف اپنے اصولوں پر قائم ہیں، ڈیل کا تاثر نظر نہیں آتا، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دل کے مریض کو زیادہ دباؤ ڈال کر علاج نہیں کرسکتے، یہ ایک طرح کا تشدد ہے، نواز شریف سے جب ملا تو وہ کافی بیمار لگ رہے تھے، میں ان کی صحت کے لیے دعا کرتا ہوں اور ساتھ ہی مطالبہ کرتا ہوں کہ 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو بہترین علاج معالجہ فراہم کیا جائے اور مجھے امید ہے کہ انسانی بنیادوں پر وزیر اعظم اور ان کی حکومت اس پر غور کرے گی کہ کس طرح اس معاملے کو حل کرے۔

یاد رہے کہ کرپشن کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال قید کی سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دل اور گردے کے مسائل کا سامنا ہے، وہ جیل سے باہر کسی بھی ہسپتال میں منتقل ہونے سے انکار کرچکے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت (غیر متعلقہ) ہسپتالوں میں انہیں لے جاکر صرف ہمدردی دکھا رہی ہے اور ایک کے بعد دوسرا میڈیکل بورڈ بنایا جارہا ہے لیکن بورڈز کی تجاویز پر عمل نہیں کیا جارہا۔