پاکستان

فاٹا میں تاریخ رقم، سول عدالتوں نے کام شروع کردیا

قبائلی علاقوں میں سیاسی انتظامیہ کے سامنے زیر التوا ہزاروں مقدمات اب سول کورٹس میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔

فیڈرل ایڈمنسٹریٹڈ ٹرائبل ایجنسیز (فاٹا) میں نئی تاریخ رقم ہو گئی، قبائلی علاقوں میں پہلی مرتبہ سول عدالتیں قائم کردی گئی ہیں۔

سیاسی انتظامیہ کے سامنے زیر التوا ہزاروں مقدمات اب حال ہی میں بنائی گئی سول عدالتوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا ٹربیونل کے غیر فعال ہونے سے ڈاکٹر شکیل کی درخواست سماعت سے محروم

مجموعی طور پر 28جوڈیشل آفیسرز، 7 ڈسٹرکٹ اور سیشن جج، 7 سینئر سول ججز اور 14 ایڈیشنل سیشنز اینڈ ڈسٹرکٹ ججز کو خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے 7 قبائلی علاقہ جات میں ڈسٹرکٹ عدالت کے اراکین کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔

جج شاہد خان کو ضلع خیبر کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مقرر کیا گیا ہے ، جج نصراللہ خان کو باجوڑ، جج صلاح الدین کو کُرم، جج کریم ارشد کو جنوبی وزیرستان، جج اصغر شاہ کو اوکرزئی، جج اسد حمید کو مہمند اور جج ممراز خان کو شمالی وزیرستان کا جج مقرر کیا گیا۔

اب قبائلی اضلاع کے مدعیان کو عدالت میں مقدمے کے اندراج کے لیے پڑوسی ضلع کا رخ کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا میں براڈ بینڈ متعارف کروانے کیلئے یو ایس ایف کا سیلولر آپریٹر سے معاہدہ

عدالت کی عمارت اور کونسل کے چیمبرز کے قیام سمیت عدالتوں کی تعمیر کے لیے اربوں روہے درکار ہونے کے سبب ججوں نے متعلقہ قبائلی اضلاع سے متصل اضلاع میں عبوری بنیادوں پر کام شروع کردیا ہے۔

جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار خواجہ وجیہہ الدین نے کہا تھا کہ ابتدائی طور پر ان جوڈیشل آفیسرز کو قبائلی اضلاع سے متصل اضلاع میں کام کرنا ہو گا اور وقت گزرنے کے ساتھ قبائلی علاقوں میں باقاعدہ عدالت کے قیام کے ساتھ ہی یہ یہاں کام کرنا شروع کردیں گے۔