دنیا

تیونس: 11 نومولود ہلاک ہونے پر وزیر صحت مستعفی

بچوں کی ہلاکتیں جمعرات اور جمعے کو رابطہ کلینک میں ہوئیں جو دارالحکومت میں ایک بڑے طبی مرکز سے منسلک ہے، رپورٹ

افریقی ملک تیونس کے سرکاری مرکزِ صحت برائے زچہ و بچہ میں 11 نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں کھڑے ہونے والے ہنگامہ کے بعد وزیر صحت نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تیونسی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم یوسف شاہد نے وزیر صحت عبدالرؤف کا استعفیٰ منظور کر لیا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو کے مطابق وزیر اعظم نے دارالحکومت میں ایک زچہ بچہ ہسپتال کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تیونس میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی تائیکوانڈو مقابلے میں شرکت پر پابندی

تیونس کے سب سے بڑے اخبار ’اسافا‘ نے اس واقعے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور بچوں کی ہلاکت کو ’ریاستی جرم‘ قرار دیا۔

اس بارے میں ایک طبی تنظیم کا کہنا تھا کہ ’اچانک اموات کی ایک وجہ غذا ہوسکتی ہے جو خراب ہوگئی تھی‘۔

واضح رہے کہ تیونس میں بچوں کی ہلاکتیں جمعرات اور جمعے کو رابطہ کلینک میں ہوئیں جو دارالحکومت میں ایک بڑے طبی مرکز سے منسلک ہے۔

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد حکام متعدد تحقیقات شروع کر چکے ہیں جن میں وزارت صحت کی جانب سے میڈیکل اور حفظانِ صحت کی نگرانی بھی شامل ہے جبکہ اس سلسلے میں ہسپتال کی فارمیسی کی انتظامیہ سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: تیونس میں دہشتگردی سے متعلق تحقیقات، ’اسامہ بن لادن کا محافظ‘ گرفتار

اس بارے میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالتی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

اسی حوالے سے فیس بک پر ایک بیان دیتے ہوئے تیونس کی ڈاکٹر سوسائٹی نے لکھا کہ ’تحقیقات میں سامنے آنے والی چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا انفیکشن ایک غذا کی وجہ سے ہوا تھا جو گیسٹرک ٹیوب کی مدد سے دی گئی تھی۔


یہ خبر 11 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔