بھارت میں اپریل سے مئی تک عام انتخابات کا اعلان
بھارتی الیکشن کمیشن نے ملک میں 11 اپریل سے 19 مئی تک 6 ہفتوں میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا جہاں کروڑوں افراد اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی اپنی دوسری مدت کے لیے گاندھی اور نہرو کے سیاسی وارث راہول گاندھی کے مدمقابل ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے نے انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 11 اپریل 2019 اور 19 مئی 2019 کے دوران بھارت کے ایوان زیریں (لوک سبھا) کے 543 اراکین کا چناؤ ہوگا اور یہ اراکین اسمبلی دارالحکومت دہلی میں بیٹھ کر ایک ارب 25 کروڑ افراد پر مشتمل بھارت پر حکومت کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں اگلے 5 سال تک حکومت کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں 90 کروڑ افراد ووٹ ڈالیں گے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل 23 مئی کو مکمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:مودی جی! بی جے پی کی شکست سے سبق حاصل کریں
الیکشن کمیشن کے اعلان کے فوری بعد بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں شہریوں پر زور دیا کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلیں۔
نریندرا مودی نے لکھا کہ ‘جمہوریت کا میلہ، انتخابات ہورہے ہیں، میں اپنے بھارتیوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ لوک سبھا کے انتخابات 2019 میں متحرک رہیں اور مجھے امید ہے کہ یہ انتخابات ٹرن آؤٹ کے لحاظ سے تاریخی ہو’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والوں سے ریکارڈ تعداد میں ووٹ ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہوں’۔
خیال رہے کہ بھارت میں مودی قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راہول گاندھی کی بائیں بازو کی کانگریس کے درمیان اصل مقابلہ ہے جبکہ دیگرئی کئی جماعتیں بھی میدان میں ہیں۔
بھارت کے 2014 کے انتخابات میں مودی کی جماعت نے اکثریت حاصل کی تھی جس کے نتجے میں 68 سالہ تجربہ کار سیاست دان مودی وزیراعظم بن گئے تھے جبکہ ان پر کئی الزامات بھی تھے۔
مزید پڑھیں:بھارت: مودی کے خلاف کالے جھنڈے لہرا کر برہنہ احتجاج
مودی نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں 14 فروری کو پیراملٹری فورس کی بس پر حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کو اپنے قوم پرست خیالات کو تقویت پہنچاتے ہوئے انتخابی مہم میں فائدہ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
مودی اور راہول گاندھی کے درمیان جملوں کا تبادلہ
پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر کالعدم تنظیم کے مبینہ مرکز پر بم باری کا دعویٰ کیا گیا تھا جس پر نہ صرف دنیا میں بلکہ بھارت کے اندر کانگریس سمیت کئی سیاست دانوں نے حکومت سے ثبوت مانگے تھے۔
پاکستان نے بھارتی دعویٰ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں بھارتی طیارے اپنا پے لوڈ گرا کر بھاگ گئے تھے۔
اگلے روز پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے دوطیاروں کو مارگرایا تھا اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد مودی اور راہول گاندھی کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے کو فضائی طاقت کمزور کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
مزید پڑھیں:بھارت کا بالاکوٹ حملے کے شواہد پیش کرنے سے انکار
مودی نے مہم کے دوران ایک تقریر میں کہا تھا کہ ‘ہم کسی کو بچ نکلنے نہیں دیں گے جو ہمارے ملک کو تباہ کرنا چاہتا ہے اور یہاں تک کہ اگر ان کے دہشت گردوں کے سربراہ سرحد کی دوسری جانب بھیٹے ہوں’۔
بھارتی اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ‘اپوزیشن کو اس طرح کی کارروائیوں سے مسائل ہیں لیکن میں دہشت گردی کو جڑ ختم کروں گا’۔
انتخابات سے قبل سروے کے نتائج کے مطابق بی جے پی کو تنزلی کا سامنا ہے اور متوقع طور پر وہ حکومت تشکیل دینے کے لیے مطلوبہ 272 نشستیں حاصل کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔
انگریزوں سے 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد کانگریس نے بھارت میں سب سے زیادہ حکومت کی ہے اور اب راہول گاندھی نے اپنی مہم نے مودی کو خوب للکارا ہے اور دسمبر میں منعقدہ انتخابات میں بی جے پی کو حیران کن شکستوں سے دوچار کردیا ہے۔
راہول گاندھی نے اپنی مہم کے دوران مودی کے معاشی منصوبوں پر شدید تنقید کی اور عوام کو یقین دلایا کہ کانگریس کو حکومت مل گئی تو وزیراعظم کی تمام ناکامیوں کا ازالہ کرتے ہوئے کسانوں کو مراعات دی جائیں گی اور روزگار کئے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔