کبھی نہ کبھی ہم سب کو کہیں نہ کہیں جھوٹ بولنا ہی پڑا ہے۔ خاص طور پر اس ڈر سے کہ ہمارے سچ سے کہیں کسی کے احساسات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ اگرچہ بچے بھی کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی جھوٹ بولتے ہیں، لیکن ان کے جھوٹ بولنے کے پیچھے وجوہات ویسی نہیں ہوسکتی جیسی کہ ہم بڑوں کی ہوتی ہیں۔
اب جیسے ایک دن آپ کا 2 سے 3 سال کا بچہ آپ کے گھر میں موجود گملے کی مٹی سے کھیل کر آپ کے پاس آئے تو جب آپ اس سے پوچھیں گے کہ، ’گملے کی طرف گئے تھے؟‘ تو فوراً سے جواب آئے گا، ’نہیں۔۔۔ بالکل نہیں!‘