صحت

قیلولے کا بہترین وقت کیا ہے اور اس کا فائدہ کیسے حاصل کریں؟

دوپہر کو کچھ دیر کی نیند صرف مزاج ہی خوشگوار نہیں بناتی بلکہ یہ زندگی کو طویل کرنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔

دوپہر کو کچھ دیر کی نیند صرف مزاج ہی خوشگوار نہیں بناتی بلکہ یہ زندگی کو طویل کرنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔

گزشتہ روز یونان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 20 منٹ کا قیلولہ عادت بنالینا درمیانی عمر میں دل کے دورے کا خطرہ کم کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کچھ دیر کی یہ نیند بلڈپریشر کی سطح کم کرتی ہے جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے اور ہر عمر کے افراد اس عادت سے یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ قیلولہ یا دوپہر کو کچھ دیر سونا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔

قیلولے کا بہترین وقت کونسا ہے؟

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ رات بھر 8 گھنٹے کی نیند، صبح کی متحرک سرگرمیاں اور دوپہر کا صحت بخش کھانے کے بعد اچانک طبیعت سست اور غنودگی چھانے لگتی ہے؟

تو اس کی وجہ یہ ہے کہ سہ پہر تین بجے کے قریب انسانی جسمانی گھڑی سست ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غنودگی یا سستی سی محسوس ہونے لگتی ہے۔

امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی نیند یا قیلولے کا بہترین وقت بھی دوپہر تین بجے کا ہے اور اس وقت بیس سے تیس منٹ کی نیند صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کو بیس سے تیس منٹ کی نیند ہی بہترین ہوتی ہے، اس سے زیادہ دورانیہ ذہن کو زیادہ غنودگی کا شکار کردیتا ہے، جبکہ رات کو سونا بھی مشکل ہوتا ہے۔

دفتر میں قیلولہ کیسے ممکن ہے؟

یقیناً گھر میں تو کچھ دیر کی نیند ایک اچھا خیال ہے مگر دفتر میں ایسا کیسے ممکن ہے ؟ تو اس کا جواب ہے کہ بس آرام کرنا بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض خاموشی سے بیٹھ کر آنکھیں بندکرکے آرام کرنا بھی صحت کو قیلولے جیسے فوائد پہنچاسکتا ہے، اب یہ آپ اپنی کرسی میں کریں یا کچھ دیر کے لیے ٹوائلٹ جاکر، یہ آپ کی اپنی مرضی ہے۔

ہلکی سی غنودگی یا نیند کا یہ دورانیہ 10 منٹ تک ہونا چاہئے جس سے تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح کم ہوتی ہے جبکہ جنک فوڈ کی خواہش سے بچنا بھی ممکن ہوتا ہے۔

زیادہ دیر تک سونے سے گریز کریں

2016 میں مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران 3 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لے کر یہ نتیجہ نکالا گیا جو افراد دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ دوپہر کی نیند لینے کے عادی ہوتے ہیں ان میں تھکاوٹ کا احساس بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جس کے باعث ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح ایک گھنٹے سے زائد قیلولہ اور تھکاوٹ میٹابولزم کے نظام کو بھی نقصان پہنچا کر امراض قلب کے عوامی جیسے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کا خطرہ 50 فیصد پہنچا دیتا ہے۔

تاہم تحقیق میں طویل قیلولے اور امراض کے خطرات کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا یعنی محققین یہ بتانے سے قاصر رہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ دوپہر میں بہت زیادہ سونا اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ جسم میں سب کچھ ٹھیک نہیں۔