اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈریپ کا نگران ایک ایسے بورڈ کو بنایا جائے جس میں سول سوسائٹی، مریضوں و صارفین کے لیے کام کرنے والے گروپس، عوامی مفاد کے مقدمات لڑنے والے وکلا، ڈاکٹرز، دواسازوں اور میڈیا پرسنز کے دیانتدار نمائندگان شامل ہوں۔ بورڈ یہ یقینی بناتے ہوئے ڈریپ کا سی ای او تعینات کرے کہ کہیں کوئی متصادم مفاد تو شامل نہیں؟
علاوہ ازیں، اصلاحات کے بعد تشکیل پانے والی باڈی اس طریقہ کار کو عوام کے سامنے پیش کرے جس کے تحت قیمتیں طے کی جاتی ہیں، ساتھ ہی ساتھ تمام ویب سائٹ پر اضافے کی تشہیر کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ کن اصولوں کے تحت اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جہاں اصولی حد سے زیادہ اضافہ ہو وہاں ایک مؤثر شکایتی طریقہ کار متعارف کروایا جائے۔
جبکہ صحت اور صحت سے متعلقہ دیگر شعبوں کی پارلیمانی کمیٹیاں وسیع پیمانے پر تشہیر کے ساتھ ہونے والی قیمت طے کرنے کی سماعتوں میں غیرملکی ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کو مدعو کریں تاکہ اس عمل میں شفافیت اور احتساب پیدا کیا جاسکے۔
شفافیت کو ہر طرح سے ممکن بنانے کے لیے اراکین کی جانب سے اپنے دیگر پیشوں اور کاروبار کو ظاہر کرنے پر ہی ان کے نام کمیٹیوں میں شامل کیے جائیں، تاکہ کسی قسم کا متصادم مفاد آڑے نہ آئیں۔ برٹش ہاؤس آف کامنز میں ہمیشہ اس اصول پر عمل کیا جاتا ہے۔
حالیہ سالوں میں اعلیٰ عدالتوں نے ادویات کی قیمتوں کے معاملے میں مداخلت کی ہے۔ مگر، جہاں تک قیمتوں کے اضافے کو پرانی حیثیت میں بحال کرنے کا تعلق ہے تو قیمتوں کے حوالے سے عوامی مفاد کے کیسز کو حل کرنے اور اس کی سماعت میں اس قدر طویل وقت لگتا ہے کہ ان سے کوئی خاطر خواہ اثر ہی نہیں ہوتا۔
یہاں عدالتوں کو قیمت طے کرنے کے طریقہ کار میں شفاف اور منصفانہ عمل متعارف کروانے کے ساتھ صحت اور قابلِ استطاعت علاج معالجے و ادویات کے حق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جو بہت پہلے ہی ادا کرلینا چاہیے تھا۔
جہاں تک سول سوسائٹی، شہریوں، مریضوں کے لیے کام کرنے والے گروپس اور صحت کی آگاہی دینے والوں کا تعلق ہے تو انہیں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لاتے ہوئے ایک دوسرے کے تعاون کے ساتھ کام کرنے ہوں گے تاکہ قیمتوں کو طے کرنے کے طریقہ کار اور ریگولیٹری کو ہر طرح سے عوامی مفاد میں بہتر بنانے کے لیے ایک مستقل نگرانی کا کردار ادا کرسکیں۔ اس کام میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایک مساوی اور قابلِ استطاعت صحت کی طرف قدم بغیر رکے بڑھتا رہے بلکہ تیزی سے بڑھتا رہے۔
یہ مضمون 7 مارچ 2019ء کو ڈان اخبار میں شایع ہوا۔