پاکستان

ڈریپ کے سربراہ پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری پر برطرف

ڈاکٹر اختر حسین اضافی مارکس لے کر امیدواروں میں سرفہرست تھے اور انہیں سی ای او تعینات کیا گیا تھا، سیکریٹری وزارت صحت

اسلام آباد: وزارت قومی ادارہ صحت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سربراہ کو برطرف کردیا۔

سیکریٹری وزارت صحت زاہد سعید نے ڈان کو بتایا کہ ’ڈاکٹر شیخ اختر حسین کو چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری میں اضافی مارکس لے کر امیدواروں کی فہرست میں اعلیٰ درجہ حاصل کیا تھا تاہم تحریری شکایت موصول ہونے پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ایس سی) سے سی ای او کی ڈگری کی تصدیق کی گزارش کی گئی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایچ ای سی نے ہمیں بتایا کہ اس ڈگری کی سری لنکا میں بھی تصدیق نہیں کی گئی، جہاں سے اسے حاصل کیا گیا تھا تو پھر کیسے یہ پاکستان میں صحیح ہوسکتی ہے'۔

مزید پڑھیں: ادویات سے متعلق کیس: ’سندھ ہائی کورٹ حکم امتناع کی درخواستوں پر 15 روز میں فیصلہ کرے‘

انہوں نے بتایا کہ سی ای او کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزارت کو رپورٹ کریں جبکہ اس دوران ڈریپ کا عارضی طور پر چارج ایڈیشنل ڈائریکٹر عاصم رؤف کو دیا گیا جو اس عہدے کے لیے امیدواروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھے۔

خیال رہے کہ مارچ 2018 کے پہلے ہفتے میں حکومت نے ڈریپ کے سربراہ کے لیے اشتہار دیا تھا۔

یہ عہدہ ڈریپ کے پہلے مستقل سربراہ ڈاکٹر محمد اسلم کے یکم فروری 2018 کو ریٹائر ہونے کے بعد سے خالی تھا۔

اس عہدے کے لیے 20 امیدواروں کی درخواست سامنے آئی تھی جس میں سے وزارت نے 3 افراد کو منتخب کیا تھا جن میں ڈاکٹر ذکاء الرحمٰن، عاصم رؤف اور ڈاکٹر شیخ اختر حسین شامل تھے۔

دسمبر 2018 میں ڈاکٹر شیخ اختر حسین کو ڈریپ کا مستقل سی ای او تعینات کیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کے خلاف ایک کیس دائر کیا گیا جس میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری تصدیق شدہ یونیورسٹی کی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی اسٹنٹ: درآمد اور فروخت میں سرکاری اداروں کی نااہلی

نوٹی فکیشن کے مطابق شیخ اختر حسین کو 27 دسمبر 2018 کو تعینات کیا گیا تاہم متعلقہ حکام کو مختلف جگہوں سے ان کی جعلی ڈگری کی شکایت موصول ہوئی جس کے بعد ایچ ای سی سے اس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا گیا۔

جس کے بعد یہ بتایا گیا کہ ’ایچ ای سی کی معلومات کے مطابق ’دی اوپن یونیورسٹی کولمبو‘ سری لنکا کی تصدیق شدہ یونیورسٹی میں سے نہیں جس کی وجہ سے ڈگری کی تصدیق نہیں ہوسکتی‘۔

زاہد سعید کا کہنا تھا کہ نئے سی ای او کی تعیناتی کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو جلد ارسال کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈریپ کے سی ای او کے لیے پی ایچ ڈی کی ڈگری ضروری نہیں ہے تاہم وہ پی ایچ ڈی میں اضافی مارکس کے بعد فہرست میں سب سے نمایاں تھے، تاہم اب یہ اضافی مارکس ختم ہوگئے ہیں‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 مارچ 2019 کو شائع ہوئی