اس کے ساتھ مرید کے میں قائم جماعت الدعوۃ کے مرکز پر بھی سیکیورٹی سخت کردی گئی جہاں حکومت نے مختلف شعبہ جات میں 2 خواتین سمیت 6 منتظمین مقرر کیے۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ خواتین منتظمین میں سے ایک خاتون کو مرید کے مرکز میں واقع لڑکیوں کے اسکول جبکہ دوسری کو ایک ہسپتال میں تعینات کیا گیا۔
علاوہ ازیں ایک تحصیلدار کو مرید کے مرکز کے احاطے کے امور سنبھالنے کے لیے مقرر کیا گیا جہاں 300 سے زائد خاندان رہائش پذیر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے بتایا کہ لاہور میں سیکڑوں مساجد جماعت الدعوۃ کے زیرانتظام ہیں جنہیں آئندہ کچھ روز میں مرحلہ وار حکومت کے زیرانتظام کردیا جائے گا۔
باجوڑ میں مدرسہ تحویل میں لے لیا
دوسری جانب حکومت نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں بھی جماعت الدعوۃ کے ایک مدرسے کو اپنی تحویل میں لیا۔
ڈپٹی کمشنر عثمان محمود کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذکورہ اقدام وفاقی حکومت کی ان ہدایات کی روشنی میں اٹھایا گیا جس میں کالعدم تنظیموں کے اثاثے ضبط کرنے کا کہا گیا تھا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ جماعت الدعوۃ کے زیر انتظام مدرسہ تعلیم الاسلام تحصیل مہمند کے علاقے میں قائم تھا جسے ضلعی انتظامیہ نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
بعدازاں انتظامیہ نے مدرسے کا انتظام سنبھال کر لغاری کے سرکاری ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر شیر ولی خان کو مدرسے کا انچارج مقرر کردیا تاہم جاری کیے گئے بیان میں مدرسے کے ناظم یا اساتذہ کو حراست میں لیے جانے کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے زیرانتظام اداروں کا کنٹرول حکومت نے سنبھال لیا
ادھر چترال میں بھی ضلعی انتظامیہ نے جماعت الدعوۃ کی فلاحی تنظیم فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے زیرانتظام چلنے والے مرکزِ صحت کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
اس بارے میں ڈپٹی کمشنر خورشید عالم محسود نے ڈان کو بتایا کہ سبزی منڈی کے قریب قائم ہسپتال کا انتظام ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈٹ(ایم ایس) کے حوالے کردیا گیا۔
جب ان سے کالعدم تنظیم کی فلاحی سہولیات اور دفتر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی بند کردیے گئے تھے۔
یہ خبر 8 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔