تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوپہر کو ایک گھنٹے کی نیند بلڈ پریشر کو اس صحت مند سطح پر رکھنے میں مدد دیتی ہے جس کے حصول کے لیے مریضوں کو ادویات استعمال کرنا پڑتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد دوپہر کو کچھ وقت کے لیے سونا معمول بنالے تو اس سے ہائی بلڈ پریشر کے مرض کو قابو میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ قیلولہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جسے آسانی سے اپنایا جاسکتا ہے اور اس پر کوئی خرچہ بھی نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کے دوران 212 مرد و خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ قیلولے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو طرز زندگی میں دیگر تبدیلیوں پر بھی توجہ دینی چاہئے۔
مثال کے طور پر غذا میں نمک کی مقدار میں کی لانا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا بھی بلڈپریشر کو معمول پر رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن کالج آف کارڈیالوجی کی سالانہ کانفرنس کے دوران پیش کیے جائیں گے۔
اس سے قبل جرمنی کی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوپہر کو 45 منٹ تک کی نیند یا قیلولہ معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور صرف 45 منٹ کا قیلولہ یاداشت کو پانچ گنا تک بہتر بناتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دن میں کچھ دیر کی نیند سیکھنے کے عمل میں کامیابی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔2017 کی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ عادت دماغی عمر بڑھنے سے بھی بچاتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر میں ایک گھنٹے تک سونا دماغ کے لیے فائدہ مند ہے تاہم یہ دورانیہ اس سے زیادہ یا کم نہیں ہونا چاہئے ورنہ فائدہ نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ دوپہر میں ایک گھنٹے سونے کے عادی ہوتے ہیں وہ یاداشت، ریاضی کے مختلف سوالات اور دیگر چیزوں کو زیادہ بہتر طریقے سے کرپاتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے مگر دوپہر کو سونے کی عادت ان افعال کو بہتر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ الزائمر یا دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔