دنیا

خاتون ٹیچر پر 14 سالہ شاگرد سے 100 سے زائد مرتبہ جنسی زیادتی کا الزام

بدسلوکی کا آغاز اس وقت سے ہوا جب میری عمر 11 سال تھی اور یہ عمل 3 سال تک جاری رہا، متاثرہ شاگرد کی گواہی

امریکی ریاست مشیگن سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون استاد کے خلاف اپنے شاگرد کے ساتھ 100 سے زائد مرتبہ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔

خبررساں ادارے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق خصوصی تعلیم فراہم کرنے والی 38 سالہ شادی شدہ خاتون ہیتھر ونفیلڈ کے خلاف اس وقت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا جب ان کے سابق شاگرد نے الزام لگایا کہ ان کو 100 سے زائد مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس کا آغاز تب سے ہوا جب وہ 11 سال کے تھے۔

ہیتھر ونفیلڈ کو 2016 میں شروع ہونے والی ایک طویل تفتیش کی روشنی میں جنوری میں حراست لیا گیا، یہ تحقیق اس وقت شروع ہوئی تھی جب وہ الپینا میں تھنڈر بے جونیئر ہائی اسکول میں استاد کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔

امریکی خاتون استاد کے خلاف 2 طرح کے چارجز لگائے گئے ہیں، جس میں نابالغ لڑکے سے جنسی زیادتی، اسے غیر معمولی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور مجرمانہ مقاصد کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کرنے کے چارجز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف منظم کارروائی کا وقت آگیا، پوپ

38 سالہ خاتون کو درپیش قانونی مشکلات کے باوجود حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ یہ اشارہ کرتی ہے کہ ہیتھر ونفیلڈر ابھی تک شادی شدہ ہیں اور اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ رہ رہی ہیں۔

تاہم اگر ان پر لگائے گئے الزامات پرانہیں مجرم قرار دیا جاتا ہے تو ہیتھر ونفیلڈ کو پوری زندگی جیل میں گزارنا پڑسکتی ہے۔

رپورٹ میں الپینا نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے ابتدائی سماعت کے 3 روز میں ہیتھر ونفیلڈ پر الزام لگانے والے 14 سالہ لڑکے نے گواہی دی کہ بدسلوکی کا آغاز اس وقت سے ہوا جب وہ 11 سال کے تھے اور 3 سال کے دوران الپینا کے اطراف ہوٹل کے کمروں میں انہیں 100 سے زائد مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

مبینہ طور پر متاثر ہونے والے اور مبینہ طور پر ہی مختلف تناؤ کا سامنا کرنے والے لڑکے نے عدالت کو بتایا کہ ہیتھر ونفیلڈ نے ان پر مہنگے ٹینس شوز، بائیکس اور فشنگ کے سامان سمیت تحائف نچھاور کیے اور انہیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیوں پر فلوریڈا اور ٹینیسی لے کر گئی اور بالآخر 2016 میں انہیں گمراہ کرنا شروع کیا۔

نوجوان نے بتایا کہ ٹیچر کی پراپرٹی پر ہیتھر ونفیلڈ کے ساتھ ان کا پہلا جنسی تعلق اسی سال 2 جولائی کو ہوا، جس کے بعد ہوٹلز اور کیمپ سائٹس میں درجنوں مرتبہ ان کے ساتھ یہی عمل جاری رہا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم گھر میں کہی بھی کسی بھی وقت جلدی سے جنسی تسکین پوری کرتے تھے اور ہم اس بارے میں کافی سہمے ہوئے بھی ہوتے تھے‘۔

لڑکے کی جانب سے گواہی دی گئی کہ ’ان کے پاس ہیتھر ونفیلڈ کی عریاں تصاویر اور ایک ویڈیو موجود ہے جس میں انہیں جنسی عمل سے فرار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے‘۔

واضح رہے کہ خصوصی تعلیم فراہم کرنے والی خاتون ٹیچر کے خلاف الزامات پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آئے جب متاثرہ لڑکے کی سابق گرل فرینڈ نے فون میں فیس بک میسجز پر لڑکے اور ٹیچر کے دوران مبینہ تبادلے کو دیکھا، جس کے بعد وہ مشیگن اسٹیٹ پولیس سے اس معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے رابطہ کیا گیا۔

ادھر ہیتھر ونفیلڈ کے وکیل نے نابالغ لڑکے کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جج سے درخواست کی کہ وہ کیس کو خارج کریں۔

انہوں نے اس بات پر توجہ دلائی کہ لڑکے کی جانب سے پہلے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے اور ان کی سابق ٹیچر نے ایک ہزار مرتبہ ’سیکس‘ کیا لیکن بعد میں اس تعداد کو 100 میں تبدیل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس کا قریبی ساتھی بچوں پر جنسی زیادتی کا مجرم قرار

وکیل نے دلائل دیے کہ ونفیلڈ اور ان کے شوہر نے بچےکی مدد کرنا چاہی اور ایک وقت میں اسے گود لینے کے بارے میں بھی سوچا لیکن یہ منصوبہ اس وقت غلط شکل اختیار کرگیا جب لڑکے نے جارحانہ رویہ اختیار کیا۔

لڑکے کی جانب سے تصاویر ویڈیو ثبوت پر ٹیچر کے وکیل نے الزام لگایا کہ مبینہ متاثرہ لڑکے نے ہیتھر ونفیلڈ کا فون ہیک کیا، جس کا ان کے پاس پاس ورڈ تھا۔

اس موقع پر عدالت میں کیس کی تفتیش کرنے والے مشیگن اسٹیٹ پولیس کے تفتیش کار ٹرووپر رابرڈ مچل نے بتایا کہ پولیس نے ثبوت حاصل کیے جس میں ہوٹل کی رسیدوں اور ونفیلڈ کے بینک اور کریڈٹ کارڈ کی اسٹیٹمںٹ بھی حاصل کی، جسے ہوٹل کے کمروں کی آن لائن بکنگ میں استعمال کیا گیا۔

بعد ازاں عدالت کے جج تھومس لیکروس نے حکم دیا کہ ہیتھر ونفیلڈ کے خلاف اس کیس میں کافی ثبوت ہیں، جس کی بنیاد پر ٹرائل کا آغاز کیا جاتا ہے۔