بی جے پی کے صدر امیت شاہ سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے سرحد پار ’کارروائی‘ میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا لیکن اپوزیشن نے اس تعداد کی تصدیق کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مودی اس حملے کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
جس پر بی جے پی کے نائب وزیر خارجہ وی کے سنگھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں اگر بھارت دوبارہ اس طرح کا کوئی حملہ کرے تو اپوزیشن کے جو لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں انہیں طیاروں کے نیچے باندھ دینا چاہیے تاکہ وہ ٹارگٹ کو خود دیکھ سکیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے بم پھینکتے وقت نہ صرف وہ ٹارگٹ کو دیکھ سکیں گے بلکہ واپس آنے سے پہلے انہیں بھی بم کی طرح گرایا جاسکے گا‘۔
خیال رہے کہ اس کارروائی کے بعد بھارتی حکومت نے بڑی تعداد میں جیشِ محمد سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے جبکہ پاکستان نے بھی کسی جانی نقصان کی تردید کی۔
اب جب کہ بھارت میں انتخابات کا وقت نزدیک آرہا ہے تو بی جے پی اس سلسلے میں ملک بھر میں ہونے والے سیاسی جلسوں میں اس مشن کو استعمال کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: بی جے پی کی ویب سائٹ ہیکنگ کے بعد بند
اسی طرح کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کے قریبی ساتھی امیت شاہ نے کہا تھا کہ ’بھارت نے مودی کی قیادت میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے 250 سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا‘۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سب کے باوجود ایک حکومتی وزیر ایس ایس اہلووالیا نے ایک الگ ہی دعویٰ کیا، ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کا مقصد کسی کو ہلاک کرنا نہیں بلکہ سبق سکھانا تھا جس کی وجہ سے حکومت سے فضائی حملے کی کامیابی سے متعلق وضاحت کے مطالبے زور پکڑنے لگے۔
اس حوالے سے ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان رندیپ سریجوالا نے کہا کہ ’وزیراعظم نریندر مودی نے بڑے زور و شور سے بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں اور بہادری کو سیاسی بنادیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: انتخابات میں 'بی جے پی' کو شکست دینے کیلئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد
خیال رہے کہ ایک بھارتی نجی ٹی وی پروگرام کی ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے جس میں اینکر نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں حکومتی وزیر سے پوچھا کہ اگر مشن کامیاب تھا تو حکومت اس کی تفصیلات کیوں جاری نہیں کررہی؟
جس پر حکومتی وزیر نے جواب دینے کے بجائے اس طرح کے سوالات کو فوج کے خلاف شرمناک مہم کا حصہ قرار دیا تھا۔
یہ خبر 7 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔