پاکستان

کشیدگی میں کمی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، ترجمان پاک فوج

بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری اور پیلٹ گنز سے لوگوں کی بینائی چھین رہی ہے جس کا ردعمل تو آئے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ خطےمیں کشمیر بنیادی تنازع ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل انتہائی ناگزیر ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کیبل نیوز نیٹ ورک (سی این این) کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو چھوڑ کر امن کا پیغام دیا اب بھارت پرمنحصر ہے کہ وہ امن کی طرف آتا ہے یاخطے کوعدم استحکام کی طرف لے جانے کا ایجنڈا لے کرچلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشیدگی میں اضافے کا علاقائی امن پر اچھا اثر نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: پاک بحریہ نے پاکستانی حدود میں بھارتی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی

انہوں نے کہا کہ ’بھارت الزام تراشی کے بجائے مسئلہ کشمیر کے حل پر توجہ دے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہا ہے، بھارتی فوج خواتین کی عصمت دری اور پیلٹ گنز سے لوگوں کی بینائی چھین رہی ہے جس کا ردعمل تو آئے گا۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’ایسا ہم نہیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے‘۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کے باعث دونوں ممالک جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے، پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کو واپس کرنے کے اقدام کی وجہ سے یہ خدشہ دور ہوا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف حالیہ کریک ڈاؤن سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ اقدام ہماری داخلہ پالیسی کا حصہ ہے جو پہلے سے جاری ہے، حالیہ اقدامات کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کے حملے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہاں کسی قسم کا انفرااسٹرکچر موجود نہیں تھا، ہمیں وہاں سے کوئی لاش بلکہ ایک اینٹ تک نہیں ملی۔

پاک-بھارت حالیہ کشیدگی

14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت اب ہمارے جواب کا انتظار کرے، پاک فوج

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِ عمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

جس کے بعد 27 فروری کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ اعلان کیا تھا کہ امن کے لیے ہم بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کریں گے، جس کے بعد یکم مارچ کو پاکستان نے واہگہ بارڈر پر ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔