ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود حکومت سے مشاورت کے بعد 7 مارچ کو بھارت کے دارالحکومت دہلی کے لیے روانہ ہوں گے جس کے بارے میں پاکستان میں موجود بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر گورواہلووالیا کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔
مذکورہ اعلان گزشتہ دنوں پاکستان کی حدود میں بھارتی دراندازی کی کوشش کے جواب میں پاکستان کی جانب سے 2 بھارتی طیارے تباہ کرنے اور پائلٹ کو گرفتار کر کے بعد ازاں جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کرنے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا۔
خیال رہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کی مداخلت سے دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی تو کم ہوئی لیکن بھارت کے رویے میں اب تک کوئی لچک دیکھنے میں نہیں آئی جبکہ حکومتِ پاکستان نے یکطرفہ طور پر ہائی کمشنر کی واپسی کا بھی اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوجی دستے پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان میں موجود اپنے ہائی کمشنر اجے بساریا کو مشاورت کے سلسلے میں 15 فروری کو واپس بلالیا تھا جبکہ پاکستان نے بھارت میں اٹھنے والے جنگی جنون کے پیشِ نظر 18 فروری کو ہائی کمشنر کو اسلام آباد بلوایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، بھارت سے بات چیت سے گھبراتا نہیں
خیال رہے کہ ہائی کمشنر کو ’مشاورت کے لیے واپس بلوانا، میزبان ملک کے سامنے سخت احتجاج کرنے کا ایک سفارتی طریقہ کار ہے۔
تاہم اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ پاکستان کے اس اعلان کے بعد کیا بھارت بھی اپنے ہائی کمشنر کو دوبارہ پاکستان بھیجے گا۔
اس سلسلے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ایک ترجمان پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال جنگ کی نہج پر پہنچ کر دوبارہ پر امن ہوجانے کے حوالے سے خاصے پر امید نظر آئے۔
مزید پڑھیں: امریکی سفیر نے دفتر خارجہ کو اپنی حکومت کا ’اہم پیغام‘ پہنچا دیا
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے معاہدے کے حوالے سے مذاکرات طے کیے گئے شیڈول کے مطابق ہونے کا بھی اعلان کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’کرتا پور راہداری معاہدے کے مسودہ پر بات چیت کرنے کے لیے پاکستانی وفد 14 مارچ 2019 کو بھارت کا دورہ کرے گا جس کے بعد بھارتی وفد 28 مارچ 2019 کو اسلام آباد آئے گا۔
اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے ملٹری آپریشن ڈائریکٹوریٹ کی سطح پر ہفتہ وار رابطے جاری رکھنے کے حوالے سے بھی پاکستانی عزم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر الزام تراشی بھارتی وتیرہ ہے، دفتر خارجہ
ڈی جی ایم اوز ہاٹ لائن 1971 کی جنگ کے بعد قائم کی گئی تھی کشیدہ حالات کے دوران براہِ راست رابطے کا ایک ذریعہ ہے جو کچھ عرصے بعد ختم ہوگئی تھی تاہم 1990 کے بعد اسے دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔