پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 11 مارچ تک توسیع

سماعت میں چیئرمین نیب کی جانب سے مذکورہ کیس کو اسلام آباد منتقل کرنے کی باقاعدہ درخواست پیش کردی گئی۔

احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مدت میں 11 مارچ تک توسیع کردی۔

سماعت میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری غیر حاضر رہے جس پر عدالت نے ان کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرلی جبکہ ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی جانب سے مذکورہ کیس کو اسلام آباد منتقل کرنے کی باقاعدہ درخواست پیش کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی جعلی اکاؤنٹس کیس کی راولپنڈی منتقلی کی درخواست، فریقین کو نوٹس جاری

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو کیس ایف آئی اے سے نیب منتقل کرنے کا حکم دیا تھا لہٰذا تمام دستاویزات اور شواہد فوری طور پر نیب کے حوالے کیے جائیں اور جے آئی ٹی کے تمام ممبران نیب کی معاونت کریں۔

جس کی آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے مخالفت کی اور جواب داخل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی، ان کا موقف تھا کہ کیس کراچی کا ہے تو کراچی میں ہی سنا جائے۔

عدالت میں موجود ملزمان کے وکلا نے نیب کی درخواست کی نقل نہ فراہم کرنے پر اعتراض کیا جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جو ملزمان عدالت میں ہیں انہیں ابھی نیب کی درخواست کی نقول فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع

بعدازاں عدالت نے آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت11 ملزمان کی عبوری ضمانت میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں مزید توسیع

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔