جے ایف-17 تھنڈر اور ایف-16 : دونوں میں کیا فرق ہے؟
جے ایف-17 تھنڈر اور ایف-16 : دونوں میں کیا فرق ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپ نے فضائی جنگ میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی برتری کو قائم کردیا ہے۔ اس کے ساتھ پاکستان اور چین کی اسٹریٹجک دوستی کے شاہکار JF-17 تھنڈر نے بھی اپنی صلاحیت کا لوہا منوالیا ہے اور بھارتی مِگ 21 کو گرا کر Tested in War کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس طیارے سے وابستہ چینی کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں پاک بھارت جھڑپ کے بعد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
90ء کی دہائی سے قبل پاکستان دفاعی شعبے میں مغربی دنیا پر انحصار کرتا تھا۔ مگر پریسلر ترمیم کے بعد امریکا نے پاکستان کو 28 ایف-16 طیارے فراہم کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد پاکستان نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے پروگرام پر عمل شروع کیا۔
اس خود انحصاری کی پالیسی نے پاکستان کو دفاع کے متعدد شعبوں میں تقریباً خود کفیل بنا دیا ہے۔ اس وقت پاکستان کا اپنا میزائل نظام ہے جس میں زمین، فضا، سطحِ آب اور زیرِ آب فائر کرنے اور نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حامل میزائل موجود ہیں۔
پاک فضائیہ کا انحصار اس وقت ایف-16 اور جے ایف-17 تھنڈر طیاروں پر ہے۔ یہ دونوں جہاز کن کن صلاحیتوں کے حامل ہیں، آئیے ہم آپ کو تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہیں۔
ایف-16 فیلکن لڑاکا طیارے
امریکی ساختہ ایف-16 فیلکن لڑاکا طیاروں کو ملٹی رول کومبیٹ (ہمہ جہت جنگی) طیارے کا درجہ حاصل ہے۔ امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف-16 فیلکن کی پہلی پرواز 20 جنوری 1974ء کو ہوئی جس کے بعد اس طیارے کو ایئر فورس میں 17 اگست 1978ء میں شامل کرلیا گیا۔ ایف-16 فیلکن طیارے کو امریکی افواج نے کوریا اور ویتنام جنگ میں ہونے والے تجربات کی روشنی میں تیار کرنے کا فیصلہ کیا جس میں طیارے کے وزن کو کم کرنے اور اس کی *مینوور (Maneuver) کرنے کی صلاحیت بڑھانا شامل تھا۔
پاکستان نے 1983ء میں 45 ایف-16 طیارے اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیے۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پڑی تو امریکا نے ایف-16 طیاروں کی فراہمی کا سلسلہ بحال کیا اور سال 2009ء میں پاک فضائیہ کے بیڑے میں مزید 14 طیارے اور سال 2010ء میں ایک بار پھر 14 ایف-16 طیارے شامل ہوئے، یوں پاک فضائیہ کے زیرِ استعمال ایف-16 طیاروں کی کُل تعداد 68 ہوگئی ہے۔