پاکستان

ای او بی آئی کا پینشن، واجبات کی مد میں 5 ارب روپے ادا کرنے کا اعلان

پینشنرز اب اے ٹی ایم کے ذریعے منتقلی فیس ادا کیے بغیر پینشن کی رقم حاصل کرسکتے ہیں، ای او بی آئی

کراچی: ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) نے پینشن میں اضافے کے بعد 3 لاکھ 88 ہزار 684 رجسٹرڈ پینشنرز کو 5 ارب روپے ادا کرنے کا اعلان کردیا۔

اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے فروری کی پینشن اور 5 ماہ کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 2 ارب 40 کروڑ روپے فراہم کردیے گئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں ای او بی آئی نے ماہانہ پینشن کی رقم میں 20 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ماہانہ پینشن 6 ہزار 500 سے 13 ہزار 416 روپے کے درمیان پہنچ گئی تھی۔

بعدازاں جنوری میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ اضافے کا اطلاق ستمبر سے ہوگا چنانچہ اب پینشنرز کو فروری کی پینشن کے ساتھ 5 ماہ کے واجبات بھی ادا کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ

تاہم ادارے کے مالی لحاظ سے قابلِ عمل اور ای او بی آئی کی پینشن میں اضافہ برقرار رکھنے کے لیے تمام آجروں یعنی ملازمت پر رکھنے والے افراد (ایمپلائرز) سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری نبھاتے ہوتے ہوئے اپنے ملازمین کی کوریج کے لیے کم از کم 15 ہزار روپے کی تنخواہ پر ادائیگی ضرور کریں۔

خیال رہے کہ کم از کم 15 ہزار روپے کی تنخواہ پر حکومت نے آجروں کے لیے 750 روپے ماہانہ کی ادائیگی مقرر کررکھی ہے جس میں آجر کی جانب سے 150 روپے کی رقم بھی شامل ہوتی ہے۔

اس طرح جتنی زیادہ تنخواہ ہوگی پینشن میں بھی اس قدر اضافہ ہوگا جبکہ کم از کم اور زیادہ سے زیادہ پینشن میں فرق ملازمت کی مدت کو دیکھتے ہوئے ای او بی آئی ایکٹ برائے سال 1976 کے تحت کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 18ویں ترمیم کے بعد سے ای او بی آئی کے فنڈز میں مسلسل کمی

اس ضمن میں مزید سہولت فراہم کرنے کے لیے ای او بی آئی نے بورڈ آف انویسٹمنٹ، اسٹیٹ بینک پاکستان اور ایس ای سی پی کے تعاون سے اپنے معاونین کے لیے آن لائن ادائیگی کا بھی آغاز کردیا ہے۔

جس سے اب رجسٹرڈ آجر بینک جائے بغیر آفس سے ہی آن لائن بینکنگ کا استعمال کرتے ہوئے ای او بی آئی کو ادائیگیاں کر کے رسید حاصل کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ پینشنرز بھی اے ٹی ایم کے ذریعے بغیر ’منتقلی فیس‘ ادا کیے پینشن کی رقم حاصل کرسکتے ہیں البتہ ادائیگیوں میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے پینشنرز کو سال میں 2 مرتبہ بائیو میٹرک ویریفکیشن کے ذریعے حیات ہونے کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔


یہ خبر 5 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔