پاکستان

شہباز شریف کی ای سی ایل سے نام خارج کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور

لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت اور نیب کو 12 کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام خارج کرنے کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص روف پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کیا اور ساتھ ہی وفاقی حکومت اور نیب کو 12 مارچ تک جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے بنچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کوئی مواد موجود نہیں ہے اور غیر قانونی طور پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آشیانہ اسکینڈل: ٹرائل کا باقاعدہ آغاز، گواہوں کے بیانات قلمبند ہونا شروع

ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ اس سے قبل حمزہ شہباز کو بھی ملک سے باہر جانے کی اجازت دے چکی ہے جس پر سرکاری وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ یہ معاملہ وفاق سے متعلق ہے اور درخواست بھی وہی سننا چاہیے.

شہباز شریف کے وکیل نے موقف اپنایا کہ وزارت داخلہ کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈال سکتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی مواد ہی موجود نہ ہو۔

انہوں نے عدالت کے سامنے ڈان اخبار کی خبر بھی پیش کی جس میں شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بات شامل تھی۔

حمزہ شہباز کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز بھی باہر گئے تھے اور عدالتی حکم پر واپس آگئے ہیں اور آج احتساب عدالت میں پیش بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

نیب اور وفاقی حکومت کے وکلا نے بھی شہباز شریف کی درخواست کی مخالفت کی جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ انہیں سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے، حکومت نے غیر قانونی طور پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ شہباز شریف پاکستان میں ہی تھے انہیں سن تو لیتے۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت نقل و حرکت محدود کرنا غیر قانونی فعل ہے۔

قبل ازیں درخواست میں شہباز شریف نے استدعا کی تھی کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے حکومتی نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے کر عدالت مجھے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے۔

یاد رہے کہ شہباز شریف کو نیب نے گزشتہ برس اکتوبر میں حراست میں لیا تھا جہاں سے گزشتہ ماہ عدالت کے حکم پر ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

دوسری جانب لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے اور گواہوں کے بیانات بھی قلم بند ہورہے ہیں اس کے علاوہ رمضان شوگر ملز میں نامزد ملزمان سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کو ریفرنس کی نقل فراہم کردی گئی۔

عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف کو طلب کیا تھا جہاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں عدالت میں پیش ہوئے۔