مجھے نہیں، جو مسئلہ کشمیر حل کرائے اسے نوبل انعام دیا جائے، عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے لیے جاری نوبل انعام کی مہم پر بالآخر لب کشائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نوبل انعام کا حقدار نہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے دوران گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے اعلان کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا پر عمران خان کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کو امن کا نوبل انعام دینے کا مطالبہ
وزریر اعظم کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کو جہاں بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی وہیں پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے وزیر اعظم پاکستان کو اس احسن اقدام پر امن کا نوبل انعام دینے کا مطالبہ کیا۔
تاہم وزیر اعظم عمران خان نے خود کو اس انعام کا حقدار قرار نہ دیتے ہوئے کہا کہ امن کا نوبل انعام اس کو ملنا چاہیے جو مسئلہ کشمیر حل کرے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ میں امن کے نوبل انعام کا حقدار نہیں، نوبل انعام کا مستحق وہ شخص ہوگا جو کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرے گا اور برصغیر میں امن و انسانی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔
یاد رہے کہ وزیر اطلاعات و نشریات نے بھی وزیر اعظم کو امن کا نوبل انعام دینے کی قرارداد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے جنگی جنون کے سبب پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے جو دانشورانہ کردار ادا کیا ہے اس کے لیے انہیں امن کا نوبل انعام دیا جائے۔
البتہ سوشل میڈیا اور حکومتی وزرا کی خواہشات کے برعکس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اس مطالبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک حالت جنگ میں ہے اور ہمیں نوبل انعام کی پڑی ہے، سمجھ نہیں آتا حکومتی وزرا یہ سب کیوں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان
پاکستان کی جانب سے امن کا واحد نوبل انعام 2014 میں ملالہ یوسفزئی کو دیا گیا تھا جو اب تک یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کمسن امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو پلوامہ میں بھارتی فوج پر حملے کے بعد انڈیا کی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں موجود جیش محمد اس حملے کی ذمے دار ہے۔
مزید پڑھیں: ملک حالت جنگ میں ہے اور ہمیں نوبل انعام کی پڑ گئی، پیپلز پارٹی
اس کے بعد 26 فروری کو بھارتی طیاروں نے 1971 کی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ پاکستانی حدود میں دراندازی کی تھی تاہم پاک فضائیہ کی بروقت مداخلت کے بعد وہ واپس لوٹ گئے تھے، اس کے بعد 27 فروری کو بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جس پر پاک فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 2 جنگی طیارے تباہ کردیے تھے۔
پاکستان نے بھارت کے دو جنگی طیارے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار بھی کیا تھا اور بھارتی پائلٹ کو وزیر اعظم کے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کے اعلان کے بعد دوسرے ہی روز واہگہ پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا تھا۔