دنیا

شمالی کوریا کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے امریکا کا 'فول ایگل' مشقوں کے اختتام کا اعلان

فول ایگل مشترکہ مشقوں میں سب سے بڑی ہیں،اس میں 2 لاکھ جنوبی کورین اور تقریباً 30 ہزار امریکی فوجی شامل ہوتے ہیں، رپورٹ

سیئول: جنوبی کوریا اور امریکا نے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ترک کرنے پر قائل کرنے اور سفارتی کوششوں کی حمایت میں اپنی اہم سالانہ فوجی مشقوں کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ہانوئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کورین رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کے اختتام کے کچھ روز بعد سامنے آیا، جس میں دونوں فریقین نے یہ تجویز دی تھی کہ وہ بات چیت جاری رکھیں گے۔

جنوبی کوریا میں تقریباً 30 ہزار امریکی فوجی ہیں اور ان کی سالانہ مشق ہزاروں جنوبی کوریا کے فوجیوں کے ساتھ ہوتی ہے، جس کا ہدف شمالی کوریا کا غصہ ہوتا ہے جبکہ پیونگ یانگ کی جانب سے ان مشقوں کی مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تاریخی ملاقات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جہاں ایک جانب فوجیوں کی واپسی کا کہا گیا تو وہیں مسلسل مشقوں کے اخراجات کا شکوہ کرتے رہے اور پریس کانفرنس کے دوران اسے ’بہت، بہت زیادہ مہنگا‘ قرار دیا۔

دوسری جانب پینٹاگون کے بیان کے مطابق جنوبی کوریا کے وزیر دفاع جیونگ کیونگ اور ان کے امریکی ہم منصب پیٹرک شناہان کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت ہوئی، جس میں دونوں نے کلیدی کردار ادا کرنے اور مشقوں کے سلسلے فول ایگل کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا‘۔

واضح رہے کہ فول ایگل، اتحادیوں کی جانب سے منعقد ہونے والی مشترکہ مشقوں میں سب سے بڑی ہیں، ماضی میں اس میں 2 لاکھ جنوبی کورین فورسز اور تقریباً 30 ہزار امریکی اہلکار شامل ہوتے تھے۔

سیئول کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ شمالی کوریا کے جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے جاری سفارتی کوششوں کی حمایت کرنا اور شمالی کوریا کے ساتھ ہی عسکری کشیدگی کو کم کرنا ہے۔

مشترکہ بیان میں اعلان کیا گیا کہ اس کے بجائے ’نظرثانی شدہ‘ مشقوں کو پیر (آج) سے شروع کیا جائے گا اور یہ 12 مارچ تک ہوں گی۔

جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا تھا کہ 9 روز کی اس مشق کا نام باضابطہ طور پر ’ڈونگ مائنگ‘ یا ’اتحاد‘ رکھا گیا ہے اور اس کا اصل مقصد مشترکہ دفاعی مشق پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

تاہم اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ اس نئی مشق کے لیے کتنے امریکی اور جنوبی کوریا کی فوج کے دستوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کی امریکی پابندیوں کی مذمت،جوہری ہتھیار تخفیف نہ کرنے کی دھمکی

ادھر جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سیئول کے چیف جوہری سفیر لی ڈو ہون واشنگٹن کے لیے روانہ ہوں گے، جہاں وہ اپنے امریکی ہم منصب اسٹیفن بیگن سے ملاقات کریں گے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ ’لی ڈو ہون رواں ہفتے میں کسی وقت امریکا کے لیے روانہ ہوں گے‘۔

اس ملاقات کے دوران ہانوئی سمٹ سے متعلق تبادلہ خیال ہونے کا امکان ہے، جو جزیرہ نما کوریا کے جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق قابل اعتماد لفظی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی، جس پر گزشتہ سال سنگاپور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے ملاقات کے دوران دستخط کیے تھے۔