سائنس و ٹیکنالوجی

اوبر کمپنی، کریم کی خریدار؟

دونوں کمپنیاں آن لائن سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں اور ایک دوسرے کی حریف مانی جاتی ہیں، رپورٹ

دنیا بھر میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر ٹیکنالوجیز اپنے نیٹ ورک کو وسیع کرنے کے لیے اپنے حریف کریم کو خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

خبر رساں رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے باخبر لوگوں کے مطابق اوبر کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں اپنے نیٹ ورک کو وسیع کرنے کے لیے اپنے دبئی سے تعلق رکھنے والے حریف کریم نیٹ ورکر کی خریداری کے لیے اعلیٰ سطح پر بات چیت کی جارہی ہے۔

ان افراد کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا گیا کہ کمپنیز آنے والے ہفتوں میں نقد اور شیئرز ٹرانزیکشن کا اعلان کرسکتی ہے جو کریم کی قیمت تقریباً 3 ارب ڈالر تک پہنچا دے گی۔

مزید پڑھیں: اوبر بمقابلہ کریم : کونسی سروس زیادہ بہتر؟

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے تاہم ابھی کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا جبکہ کمپنیز کے نمائندگان نے اس سے متعلق جواب دینے سے گریز کیا۔

سین فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی کمپنی اوبر اپنی ترقی پر زور دے رہی ہے اور فوڈ ڈیلوری، لاجسٹکس، الیکٹرک بائیکس اور خود چلنے والی گاڑیوں میں جارحانہ طور پر سرمایہ کاری کر رہی ہے کیونکہ اس کا مقصد اس سال خود کو عوامی پیشکش کے لیے تیار کرنا ہے۔

اس تمام معاملے سے باخبر افراد نے کہا کہ اوبر اور کریم نے جولائی میں ابتدائی طور پر بات چیت کی تھی تاکہ مشرق وسطیٰ میں سفری سہولیات کو مشترکہ کیا جاسکے۔

کریم، جس کے پیچھے سعودی شہزادے الولید بن طلال کی سرمایہ کاری کمپنی اور جاپان کی بڑی ای کامرس کمپنی راکوتین ہیں، انہوں نے 2016 میں فنڈنگ مرحلے میں اس کی لاگت 1 ارب ڈالر لگائی تھی اور اسے مشرق وسطیٰ میں تیزی سے ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس میں سے ایک بنا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کریم اور اوبرکا سعودی عرب میں خواتین ڈرائیورز بھرتی کرنے کا آغاز

کریم کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی کے پاس 10 لاکھ سے زائد ڈرائیورز ہیں اور یہ مشرق وسطیٰ میں 100 سے زائد شہریوں میں سروس فراہم کرتی ہے۔

تاہم اپنے حریف کو حاصل کرنے کے لیے اوپر کو بہتر حکمت عملی اپنانی ہوگی، کمپنی کی جانب سے عمومی طور پر ان ڈیلز کو اپنے مہنگے بیرون ملک آپریشنز کو آف لوڈ کرنے اور مقابلہ کرنے میں استعمال کرچکی ہے۔

یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں اوبر کے عزم کی جانب اشارہ ہے، جہاں اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک سعودی عرب خودمختار دولت فنڈ ہے جس کی نگرانی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے کی جاتی ہے۔