سپاہی چندو بابو لال سے پائلٹ ابھی نندن تک
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان نے بھارت کے کسی فوجی اہلکار کو جذبہ خیر سگالی کے تحت وطن واپس بھیج دیا ہو، بھارتی پائلٹ ابھی نندن سے قبل بھی پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے اور ان اقدامات کے ذریعے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے لاتعداد بھارتی شہریوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرکے ان کو بھارتی حکام کے حوالے کیا۔
لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے خطے کے استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھارت نے ہمیشہ نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ ان مثبت اقدامات کے جواب میں انتہائی غیر مہذب طریقہ کار استعمال کیا۔
بھارتی پائلٹ ابھی نندن، فلائیٹ لیفٹیننٹ کمبامپتی نچِکیتا اور سپاہی چندو بابو لال سے قبل بہت سے بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کی، جن میں جاسوسی کے لیے پاکستان آنے والے کشمیر سنگھ، سربجیت سنگھ، نہال انصاری، راوندرا خوشک، شیخ شمیم اور کلبھوشن یادیو شامل ہیں۔
بھارتی فلائٹ لیفٹیننٹ کمبامپتی نچِکیتا
1999 میں کارگل کی جنگ میں پاک فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کے قریب بھارتی فضائیہ کے 2 مِگ 29 طیارے مار گرائے تھے اور اس واقعے میں پاک فوج کے ہاتھوں گرفتار ایک بھارتی پائلٹ فلائیٹ لیفٹیننٹ کمبامپتی نچِکیتا کو زندہ جبکہ دوسرے کی لاش کو انڈیا کے حوالے کیا تھا۔