پاکستان

پاکستان نے بھارت کے خلاف ماحولیاتی دہشت گردی کی شکایت درج کرانے کا فیصلہ کرلیا

بھارتی فضائیہ کے حملے سے متاثرہ مقام پر 4 بڑے گڑھے دیکھے گئے اور صنوبر کے 15 سے زائد درخت تباہ ہوئے، رپورٹ

اسلام آباد: پاکستانی حدود میں بھارتی فضائی حملے کے نتیجے میں صنوبر کے درختوں کو پہنچنے والے نقصان پر پاکستان نے بھارت کے خلاف اقوامِ متحدہ میں ’ماحولیاتی دہشت گردی‘ کی شکایت درج کروانے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ جارحیت کے نتیجے میں ماحول کے تحفظ کے حکومتی منصوبے 'بلین ٹری سونامی' کے تحت لگائے گئے درختوں کو شدید نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ماحول کو نقصان اور پرندوں اور درختوں کو ایذا پہنچانا موحولیاتی دہشت گردی میں شمار ہوتا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اپنے درختوں کے بارے میں بہت سنجیدہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: درخت لگائیے لیکن یہ بھی سوچیے کہ یہ بحران پیدا کیسے ہوا؟

واضح رہے کہ متاثرہ مقام کا دورہ کرنے والے مقامی اور بین الاقوامی صحافیوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے گرائے گئے پے لوڈ کے نتیجے میں کئی درخت تباہ ہوئے اور جنگلی حیات کو نقصان پہنچا۔

اس حوالے سے متاثرہ مقام کا دورہ کرنے والے بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے وابستہ صحافی کا کہنا تھا کہ بمباری کی جگہ پر 4 بڑے گڑھے دیکھے گئے اور صنوبر کے 15 سے زائد درخت تباہ ہوئے جبکہ مقامی افراد نے بھارتی دعوے کی تردید کی کہ اس کے حملے کے نتیجے میں سیکڑوں عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے اس کے قدرتی وسائل نہایت اہم ہیں خاص طور پر جنگلات جو 'بلین ٹری سونامی' منصوبے کے تحت لگائے گئے، ان جنگلات کو نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اہمیت کا حامل قرار دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں، جن میں ورلڈ وائلڈ لائف (ڈبلیو ڈبلیو ایف)، بین الاقوامی یونین برائے تحفظ فطرت (آئی یو سی این)، عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) حتیٰ کہ نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے بھی اس اثاثے کو اہم قرار دیا۔

ملک امین اسلم نے مزید کہا کہ ’بھارتی طیاروں نے نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کے نتیجے میں محفوظ قرار دیے گئے جنگلات پر پے لوڈ گرایا جس کی وجہ سے ماحولیات کو کافی نقصان ہوا اور سالوں پرانے درختوں کے ساتھ نشونما پانے والے نئے درختوں کو بھی نقصان پہنچا‘۔

مزید پڑھیں: خان صاحب، بس 10 ارب درخت لگانے کا وعدہ مت بھولیے گا

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت یہ کارروائی ماحولیاتی دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے جس کے تحت ہونے والے نقصان کا جائزہ لے کر پاکستان اشتعال انگیزی کے اس اقدام کے خلاف اقوامِ متحدہ سمیت تمام متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 'ارب درخت' لگانے کے منصوبے کی کامیابی کے بعد حکومت پورے ملک میں آئندہ 5 سالوں میں 10 ارب درخت لگانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ پنجاب کے علاقے مالوکی میں موسمِ بہار کی شجرکاری مہم کا آغاز کیا تھا جہاں ایک قبضے کی گئی زمین کو واپس حاصل کر کے جنگلی حیات اور جنگلات کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔


یہ خبر 2 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔