پاکستان

سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تجویز پر ذیشان کے بھائی کی ’کڑی نگرانی‘

احتشام سے سرکاری اسلحہ و دیگر سامان لے لیا گیا جبکہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کیلئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

لاہور: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے مبینہ دہشت گرد ذیشان جاوید کے بھائی، ڈولفن فورس کے اہلکار احتشام کو ’مشتبہ‘ قرار دیے جانے کے بعد ان پر نظر رکھنے کے لیے محکموں نے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی اعجاز حسین شاہ کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی نے تجویز دی ہے کہ انہیں فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

فورتھ شیڈول ایسی فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کے تحت دہشت گردی یا فرقہ واریت کے الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو رکھا جاتا ہے۔

فورتھ شیڈول میں معتبر خفیہ معلومات کے بعد کسی بھی شخص کا نام وزارت داخلہ کی جانب سے شامل کیا جاتا ہے اور ایسے افراد پر سفر کرنے، خطاب کرنے اور کاروبار کرنے کی پابندی عائد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: ’والدین کو قتل کرنے سے قبل اہلکار نے کسی سے فون پر بات کی‘

جے آئی ٹی نے ساہیوال سانحے میں قتل ہونے والے ذیشان جاوید کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کے بعد احتشام کے خلاف کارروائی کی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیشان کے دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں سے تعلقات تھے جن میں سے کئی کا نام ریڈ بک میں اشتہاری کے طور پر موجود تھا۔

معلومات رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ احتشام کو جے آئی ٹی کی تحقیقات کے پیش نظر ’زیر نگرانی‘ رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام نے ڈولفن اسکواڈ ہیڈکوارٹرز سے انہیں واپس بلالیا ہے اور محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

انہوں نے احتشام سے اس کی سرکاری 9 ایم ایم پستول، موٹر بائیک اور دیگر آلات لیتے ہوئے انہیں ہیڈ کوارٹرز میں رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔

حکام نے بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ہیڈ کوارٹرز میں غیر مسلح تعینات کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں احتشام کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد اسے پیٹرولنگ کا کام دیا گیا تھا، اس کا آخری اسائنمنٹ ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں پیٹرول کرنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ساہیوال سانحے کے بعد احتشام کو اپنے بھائی کا کیس لڑنے کے لیے 15 دن کی چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال:’ذیشان کا تعلق داعش سےتھا‘

دریں اثنا ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے اور انہوں نے اپنی رپورٹ میں اس کی مشتبہ حرکات کی وجہ سے اس کے خلاف کارروائی کی تجویز دی گئی ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ سینئر کمانڈ کو احکامات جاری کردیے گئے ہیں کہ احتشام کو سرکاری اسلحہ فراہم نہ کیا جائے اور اسے ڈولفن اسکواڈ کے ہیڈکوارٹرز کی حدود میں ہی رکھا جائے۔

تاہم جے آئی ٹی رپورٹ کی تجویز کے مطابق ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے لیے کارروائی کا آغاز ابھی نہیں کیا گیا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ احتشام کو جب ڈولفن فورس میں بھرتی کیا گیا تھا تو ان کا شہر یا اس کے باہر کسی پولیس تھانے میں کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں تھا، انہیں مزید احکامات ملنے تک جے آئی ٹی کی تحقیقات کے تحت زیر نگرانی رکھا جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم مارچ 2019 کو شائع ہوئی