پاکستان

بھارت، پاکستانی وزیر اعظم کی پیشکش کا مثبت جواب دے، بلاول بھٹو

جذبات کو ٹھنڈا کرنے کا یہی وقت ہے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیزی ترک کر کے پاکستانی وزیر اعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے۔

بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج کچھ لوگوں کے تنگ نظری کے فیصلوں کی قیمت برصغیر کے نوجوانوں کو خون اور خزانے سے دینی پڑے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی عسکری صلاحیت منوانے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش

انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی مذاکرات کی اپیل کا مثبت جواب آنا چاہیے، جذبات کو ٹھنڈا کرنے کا یہی وقت ہے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

گزشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی دراندازی کا جواب دینے کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان بھی اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتی اور ہم ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے عالمی طاقتوں سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا ہو گا کہ پاکستان اور بھارت میں ٹکراؤ خطے اور دنیا میں عدم استحکام پیدا کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان محاذ آرائی سے دنیا میں انتہا پسندی مزید بڑھے گی، کشیدگی کی صورتحال سے بچنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔

بھارت کی پاکستان پر حملے کی ہمت نہیں، نواز شریف

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بھی بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

لاہور میں لیگی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنے آپس کے اختلافات بھلا کر پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایٹمی دھماکے کر کے ملک کو ناقابل تسخیر بنایا اور ایٹمی طاقت کے باعث بھارت کی پاکستان پر حملے کی ہمت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت سے کچھ اچھی خبریں موصول ہوئی ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ

یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں 40 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

پاکستان کی جانب سے مذاکرات اور تعاون کی مسلسل پیشکش کے باوجود بھارت کی جانب سے مستقل جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور 2 دن قبل بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی جانب سے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش کی گئی۔

بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں دراندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا البتہ پاکستان نے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فضائیہ نے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے بروقت ردعمل دے کر دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔

بھارت نے گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر پاکستان نے ان کے 2 طیارے گرانے کے ساتھ ساتھ ایک پائلٹ کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔

جوہری صلاحیت کے حامل دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدہ صورتحال میں عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے تناؤ کم کریں۔