بھارتی پائلٹ نے گرفتاری سے قبل ہوائی فائرنگ کی
مظفر آباد: بدھ کی صبح 8 بجکر 45 منٹ پر محمد رزاق چوہدری لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے 7 کلومیٹر دور آزاد جموں و کشمیر کے ضلع بھمبر میں واقع گاؤں میں اپنے گھر کے صحن میں موجود تھے کہ دھویں اور آواز سے انہیں اندازہ ہوا کہ اوپر آسمانوں میں کچھ ہوا ہے۔
معاملے کو محتاط طریقے سے دیکھنے کے بعد علاقے کے 58 سالہ سیاسی اور سماجی رہنما کو پتہ چلا کہ 2 جہازوں میں آگ لگ گئی ہے جن میں سے ایک لائن آف کنٹرول کے اُس پار جا گرا جبکہ شعلوں کی لپیٹ میں موجود دوسرا جہاز تیزی سے زمین کی جانب آ رہا تھا، طیارے کا ملبہ اس میدانی علاقے میں واقع رزاق کے گھر سے ایک کلومیٹر سے کچھ دور فاصلے پر گرا۔
اس کے بعد انہیں ایک پیرا شوٹ زمین کی جانب آتا نظر آیا جس نے ان کے گھر سے ایک کلومیٹر دور جنوب میں پرواز کی۔
ہوران گاؤں سے ڈان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک پائلٹ پیرا شوٹ سے بالکل محفوظ حالت میں اترا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی عسکری صلاحیت منوانے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش
رزاق چوہدری نے کہا کہ انہوں نے فوراً گاؤں کے نوجوانوں کو طلب کیا لیکن انہیں ہدایت کی کہ جب تک فوجی اہلکار نہ آجائیں، اس وقت تک وہ طیارے کے ملبے کے قریب نہ جائیں البتہ پائلٹ کو پکڑ لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پستول سے لیس پائلٹ نے نوجوان سے پوچھا کہ یہ پاکستان ہے یا بھارت، جس پر ایک نوجوان نے حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے جواب دیا کہ ’یہ بھارت ہے‘۔
پائلٹ کی شناخت ونگ کمانڈر ابھی نندن کے نام سے ہوئی جس نے فوراً نعرہ لگایا اور پوچھا کہ یہ بھارت میں کونسی جگہ ہے جس پر اسی نوجوان نے جواب دیا کہ یہ کلان ہے۔
پائلٹ نے انہیں بتایا کہ اس کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور اسے پینے کے لیے پانی درکار ہے۔