پاکستان

دراندازی کے بعد بھارت کو جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، آصف غفور

پاک فضائیہ نے 2 بھارتی طیاروں کو گرایا اور پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کے بعد پاکستان کے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آج صبح پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار مقبوضہ کشمیر میں 6 اہداف کا انتخاب کیا کیونکہ بھارت نے ہم پر جارحیت کی اور ایل او سی کی خلاف ورزی کی اور دعویٰ کیا کہ مبینہ دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کیا اور 350 دہشت گردوں کو مارا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی دراندازی کی کوشش کے بعد جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا لیکن جواب کیسے دیا جاتا، کیا اسی طریقے سے جس طرح بھارت نے دیا یا پھر ایسے جیسے ایک ذمہ دار ملک دیتا ہے، جب رب ہمیں صلاحیت دیتا ہے تو اس میں شکر کا عنصر آتا ہے، وہ استعمال کرنے سے زیادہ اپنے خود کے دفاع کے لیے ہوتی ہے۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے پاس صلاحیت بھی ہے اور جذبہ بھی جبکہ عوام کا ساتھ اور ہر قسم کی چیز موجود ہے لیکن ہم ذمہ دار ریاست ہیں اور امن چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت اب ہمارے جواب کا انتظار کرے، پاک فوج

انہوں نے کہا کہ آج صبح جب پاکستان ایئرفورس نے وہ اہداف حاصل کرنے تھے تو سب سے پہلے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ کوئی فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنانا، نہ ہی ہمارے ہدف میں کسی انسانی جان کا نقصان ہو اور نہ ہی کوئی کولیٹرل ڈیمیج ہو۔

واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے 6 ہدف پر پہلے لاک کیا اور تھوڑے فاصلے پر کھلی جگہ پر کارروائی کی، مقصد یہ تھا کہ ہمارے پاس صلاحیت اور جذبہ ہے لیکن ہم کوئی ایسی کام نہیں چاہتے جو ہمیں غیر ذمہ دار ثابت کرے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہم نے بھمبر گلی، کے جی ٹو اور ناریان کے علاقے میں ڈپوز پر ٹارگٹ لاک کیا اور ہم نے حفاظتی فاصلہ رکھتے ہوئے ہدف کو نشانہ بنایا، جس کا مقصد یہ تھا کہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں لیکن اس خطے کے امن کو خراب کرنا نہیں چاہتے، ہم ذمہ دار رہنا چاہتے، کشیدگی نہیں چاہتے، ہم جنگ کی طرف نہیں جانا چاہتے، وزیر اعظم اور عوام نے بھی امن کا پیغام دیا اور ہم کسی بھی صورت اس خطے کو جنگ کی طرف نہیں لے جانا چاہتے۔

پاک فوج کے ترجمان نےکہا کہ پاک فضائیہ کے اہداف کے بعد بھارتی ایئرفورس کے 2 طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد دونوں بھارتی طیاروں کو گرادیا گیا، ایک کا ملبہ ہماری طرف گرا جبکہ دوسرا بھارت کی طرف گرا، اس کے علاوہ بھی ایک اور بھارتی طیارے کے گرنے کی اطلاع ہے لیکن وہ اندر ہے اور ہماری اس سے ’انگیجمنٹ‘ نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے 2 بھارتی پائلٹ کو اپنی تحویل میں لیا اور جیسے ایک مہذب ملک سلوک کرتا ہے ویسے ہی پاکستان نے کیا اور ایک زخمی پائلٹ کو سی ایم ایچ منتقل کیا جبکہ دوسرے ہمارے پاس ہیں۔

بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا کہ پاکستان کے پاس صرف ایک بھارتی پائلٹ ہے۔

اس موقع پر پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی پائلٹ کے پاس سے ملنے والی دستاویزات بھی دکھائیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ گرایا ہے لیکن میں واضح کردوں کہ اس پورے آپریشن میں میں ایف 16 استعمال ہی نہیں کیا اور نہ ہی ایسی کوئی اطلاعات ہیں۔

اپنی گفتگو کے دوران پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ریاست پاکستان، حکومت پاکستان، مسلح افواج اور عوام نے ہمیشہ بھارت کی طرف امن کا پیغام دیا ہے اور یہ مذاکرات کے ذریعے ہوسکتا ہے، دونوں ممالک کے پاس صلاحیت ہے لیکن جنگ پالیسی کی ناکامی کی وجہ ہوتی ہے اور بھارت کو اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن ختم کہاں ہوتی ہے یہ کسی کو نہیں پتہ، ہماری طرف سے آج بھی یہی ہے کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے بلکہ وہ راستہ چاہتے ہیں جو امن کی طرف ہو، اگر بھارت کہتا ہے کہ ہمیں اپنے لوگوں کو تعلیم، صحت، روزگار دینے کی ضرورت ہے تو آئیں بات کریں کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، دنیا کا کوئی مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہوا، ہماری اور حکومت پاکستان کی اس پیش کش پر بھارت ڈھندے دل سے غور کرے کہ ہم کہاں جانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جارحیت کا جواب دینا ہمارا حق، قوم کو مایوس نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو حالات چل رہے ہیں اس پر پاکستان جنگ کی طرف جانا نہیں چاہتا، پاکستان کی طرف سے امن کا پیغام ہے، عالمی برادری کو بھی آگے آنا چاہیے اور سارے معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

ذرائع ابلاغ کے کردار پر آصف غفور نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے امن کی صحافت کی، ہم نے آج جو کارروائی کی وہ اپنے دفاع میں کی، ہم کسی قسم کی جیت نہیں دکھانا چاہتے کیونکہ جنگ میں کسی کی جیت یا ہار نہیں ہوتی بلکہ انسانیت کی ہار ہوتی ہے۔

انہوں نے پاکستانی میڈیا سے درخواست کی کہ وہ امن کی صحافت جاری رکھے، اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو اس وقت کی رپورٹنگ الگ ہوگی، آج کی صحافت ذمہ داری کے ساتھ ہے اور امن کی طرف جانے کی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج تمام صلاحیت کے باوجود ہمارا پیغام امن کا ہے۔

بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آج کی کارروائی اپنے دفاع میں تھی اور جس طرح ہم نے یہ اہداف کا انتخاب کیا اس میں یہ پیغام تھا کہ ہم کولیٹرل ڈیمیج نہیں چاہتے تھے اور صلاحیت کے باوجود ہماری کوشش امن کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود ماحول کی وجہ سے بند ہے، پاکستان نے جو جواب دیا ہے وہ جواب نہیں بلکہ اپنے دفاع کی صلاحیت ہے اور اب یہ بھارت پر ہے کہ وہ کس راستے کو اختیار کرتا ہے لیکن اگر ہم پر جارحیت کی جاتی ہے تو ہم جواب تو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ کے حالات کی طرف نہیں بڑھنا چاہتا لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اپنی حدود سے ایسے ہدف کو نشانہ بناسکتے ہیں لیکن ہم کشیدگی نہیں چاہتے۔

اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹوئٹ میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ایک بھارتی لڑاکا طیارہ مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا جبکہ دوسرا طیارہ پاکستان کے علاقے آزاد کشمیر میں گرا۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک ٹوئٹ میں پاک فضائیہ کی کارروائی کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر لائن آف کنٹرول پر کارروائی کی۔

پاک بھارت کشیدگی

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تاھ جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

گزشتہ روز بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

مزید پڑھیں: مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیں گے، پاکستان

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے باعث بھارتی طیارے نے عجلت میں فرار ہوتے ہوئے بالاکوٹ کے قریب ایک ہتھیار پھینکا تاہم اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ ایک محاورہ ہے کہ بے وقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے لیکن یہاں بھارت دشمنی میں بھی بے وقوفی کا ثبوت دیتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’اللہ کی ذات بڑی ہے ، آئیں پاکستان کی حدود میں 21 منٹ تک رہ کر دکھائیں۔‘