دنیا

پاکستان، بھارت فوجی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے تناؤ کم کریں، امریکا

امریکا نے جوہری طاقت کے حامل پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر فوجی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے تناؤ کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کی گئی تھی لیکن پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتےہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مزید کشیدگی ہو گئی تھی اور پاکستان نے بھارتی جارحیت کو جواب دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھارت کو مناسب وقت پر جواب دے گا۔

جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر امریکا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحمل سے کام لیتے ہوئے اشتعال انگیزی سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے بات کر کے سیکیورٹی پارٹنرشپ اور خطے میں امن اور سیکیورٹی کے قیام کے مشترکہ اہداف کے حصول پر زور دیا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی رابطہ کر کے اس بات پر زور دیا کہ فوجی کارروائی سے گریز کرتے ہوئے اشتعال انگیزی کو کم کرنے کو ترجیح دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جارحیت کا جواب دینا ہمارا حق، قوم کو مایوس نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور بھارت دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ تحمل مزاجی سے کام لیں اور کسی بھی قیمت پر اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ انہوں نے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ پر براہ راست رابطہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ مزید فوجی کارروائی سے گریز کریں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے مائیک پومپیو سے کہا کہ بھارتی جارحیت کی مذمت کی ضرورت ہے اور امید ظاہر کی کہ اس صورتحال میں امریکا اہم کردار ادا کرے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے پومپیو سے گفتگو میں واضح کیا کہ بھارتی جارحیت سے افغانستان میں امن کے قیام کی مشترکہ کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت اب ہمارے جواب کا انتظار کرے، پاک فوج

واضح رہے کہ امریکا سے قبل دیگر عالمی برادری بھی پاکستان اور بھارت سے تحمل مزاجی سے کام لینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

یورپی یونین، چین اور آسٹریلیا نے پاکستان اور بھارت سے اتشعال انگیزی سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے اقدامات کریں جس سے خطے کی صورتحال مستحکم کرنے میں مدد ملے اور دوطرفہ تعلقات بہتر ہوں۔

بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔

پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بھارتی جارحیت قرار دیا تھا اور معاملے پر فوری طور پر قومی سلامتی کمیٹی کا اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی اداروں نے ’بھارتی حملے‘ کے دعوے پر سوالات اٹھا دیے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کو موقع پر لے جایا جائے، موسم کی صورتحال بہتر ہونے پر انہیں ہیلی کاپٹروں میں لے جایا جائے گا تاکہ وہ خود جائے وقوع کو دیکھیں اور بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں۔

بعدازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔