دنیا

مصر میں سربراہی اجلاس یورپی یونین کا دوہرا معیار ہے، اردوان

یورپی ممالک کے ساتھ جمہوریت کی بات کرسکتے؟ جہنوں نے السیسی کی حمایت کی جہاں 9 افراد کو پھانسی دی گئی، ترک صدر طیب اردوان

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے قاہرہ میں گزشتہ ہفتے 9 افراد کی پھانسی کے واقعے کے باوجود یورپی یونین کی جانب سے مصر میںسربراہی اجلاس کے انعقاد پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس کو یورپی یونین کا دوہرا پن قرار دے دیا۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مصر میں 2015 میں پراسیکیوٹر جنرل ہاشم برکت کے قتل میں ملوث 9 افراد کو 20 فروری کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مصر میں محصور 5 پاکستانیوں پر منشیات اسمگلنگ کا الزام

خیال رہے کہ مصر نے اس حوالے سے انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی متعدد اپیلوں کو بھی مسترد کر دیا تھا۔

مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے سربراہی اجلاس کی صدارت کی تھی جو شرم الشیخ میں منعقد ہوئی اور اس میں یورپی اور عرب ممالک سمیت مجموعی طور پر 40 رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

ترک صدر طیب اردوان نے اپنے خطاب میں مصر میں منعقدہ سربراہی اجلاس کے حوالے سے کہا کہ ’کیا ہم یورپی ممالک کے ساتھ جمہوریت کی بات کرسکتے ہیں جنہوں نے عبدالفتح السیسی کی دعوت قبول کی جس نے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک 42 افراد کو پھانسی دی ہے اور گزشتہ ہفتے 9 نوجوانوں کو تختہ دار پر چڑھا دیا جبکہ یورپ میں سزائے موت پر پابندی ہے‘۔

انہوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا اس کے باوجود ہم حقوق اور آزادی کی بات کر سکتے ہیں، انہیں سمجھنا ناممکن ہے، یورپی یونین مخلص نہیں‘۔

مزیدپڑھیں: مصر میں فوجی بغاوت میں اسرائیل کا ہاتھ ہے، ترک وزیراعظم

اس حوالےسے ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ دوہرے معیار اور منافقت کی مثال ہے کہ یورپی یونین کے قائدین جہاں 9 لوگوں کو ’شہید‘ کردیا گیا اس کےباوجود عبدالفتح السیسی کی حمایت کرتے ہیں۔

انقرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’آج جب ہم ان لوگوں کو دیکھتے ہیں جو یورپ کو چلارہے ہیں جس میں یورپی یونین بھی شامل ہے، ان کی کوئی اقدار نہیں محض مفادات ہیں‘۔

واضح رہے کہ مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد 2011 میں مصر میں پہلی مرتبہ آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے صرف ایک سال کے بعد کوششیں شروع کردی گئی تھیں۔

بعد ازاں جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السیسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد مرسی کو ’جاسوسی‘ کے الزام میں عمر قید

مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف موجودہ فوجی حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اخوان المسلمون کو بلیک لسٹ قرار دیا جاچکا ہے۔

مصر کی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کو فلسطین کی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے لیے جاسوسی کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا سنا دی تھی۔