فواد چوہدری: جیسا دیس ویسا بھیس
فواد چوہدری حال میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ ماضی سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں اور کل کس نے دیکھا؟
گزشتہ ماہ وہ ان 2 پارٹیوں کے پیچھے پڑ گئے جن سے کبھی ان کا بھی تعلق رہا ہے۔
دورہءِ کراچی کے موقعے پر چوہدری صاحب نے بڑی حد تک یہ دھمکی دی کہ ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کی صوبائی اسمبلی میں موجود اپنے اتحادیوں کی مدد سے حکومتِ سندھ کا تختہ الٹ دے گی اور ساتھ ہی ساتھ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کردیا۔
اگرچہ 2012ء اور 2013ء میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی حکومت میں وہ وزیرِاعظم کے غیر منتخب مشیرِ خاص اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں، لیکن اپنے سابق باس آصف علی زرداری پر برستے وقت انہیں ذرا بھی دقت محسوس نہیں ہوتی۔
نہ ہی پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ساتھ ماضی کا تعلق انہیں اس وقت آڑے آیا جب وہ (ق) لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کا دعوٰی کررہے تھے، حالانکہ یہ جماعت پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے۔ ان کے اس بیان نے (ق) لیگ کی قیادت کو اس قدر ناراض کیا کہ اس جماعت کے ایک صوبائی وزیر نے یہ کہتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دیا کہ ان کی وزارت اور پارٹی میں مداخلت کی جا رہی ہے، جبکہ (ق) لیگ نے اپنی شکایات سیدھا وزیرِاعظم عمران خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔