جب ننّھے منّے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے لگیں تو کیا کیا جائے؟
https://www.kidspot.com.au/parenting/toddler/toddler-development/how-to-encourage-your-toddler-to-stand-safely/news-story/58d2f9397ba87d1b6d2c41818179912e
یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کل کی ہی بات ہے کہ جب آپ اپنے بچے کو ہسپتال سے گھر لائے تھے، اور آج یہ ننھی سی جان رینگ کر چلنا شروع کرچکی ہے۔ آپ کا لاڈلا یا لاڈلی دنیا کو اپنے قدموں پر چل کر دیکھنے کے لیے اب بے قرار ہے۔
اگر آپ کا بچہ اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہا ہے تو آئیے ہم آپ کو چند ایسے مفید مشورے دیتے ہیں جو باعثِ مسرت ہونے کے ساتھ ساتھ کامیابی میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔
کپڑے
بچوں کو ہمیشہ مناسب ناپ کے کپڑے پہنائیں۔ پھسلنے والے موزے، حد سے زیادہ لمبی یا تنگ پوشاک آپ کے بچوں میں قدم اٹھانے کے حوصلے کو پست کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: نومولود بچے اور ماں سے ملنے جائیں تو ان اصولوں کو ضرور یاد رکھیں
بچے کے پاؤں ننگے ہی رہنے دیجیے اور انہیں آرام دہ پجامے اور اسٹریچ ہونے والی ٹی شرٹ پہنائیں۔ ایسا کوئی لباس استعمال نہ کریں جو ان کی نقل و حرکت میں دشواری یا پیر کو پھنسانے کا باعث بنے۔
سیفٹی
اگر آپ کا بچہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے لگا ہے تو یہ یقینی بنائیں کہ آپ کے آس پاس کی جگہ صاف ستھری، جراثیم سے پاک ہو اور وہاں کسی قسم کی چوٹ کا باعث بننے والا کوئی بھی سامان نہ رکھا ہو۔
اسی طرح نوکیلی میزوں و دیگر فرنیچر سے بھی بچوں کو دُور رکھنے کی کوشش کیجیے۔
جہاں بچہ کھیلتا ہے وہاں موجود چیزوں کو کسی اونچی جگہ پر رکھیں۔ اس کے علاوہ بچوں کے اسٹور سے سیفٹی کے لیے ضروری سامان بھی خریدا جاسکتا ہے۔
وقت کی اہمیت
جب بستر پر جانے کا وقت قریب ہو تو بچوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی ترغیب نہ دیں۔ اس طرح نہ صرف وہ تھک جائے گا بلکہ تنگ بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ وہ توازن قائم رکھنے اور دونوں ہاتھوں سے خود کو سہارا دینے جیسی اہم باتوں کو نظر انداز کرسکتا ہے۔
مشق ہی ماہر بناتی ہے
جب آپ یہ دیکھیں کہ آپ کا بچہ ایک بار اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے تو اسے بار بار کھڑا ہونے کے لیے حوصلہ افزائی کریں۔ یہ جتنا زیادہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے اتنا ہی زیادہ انہیں دوسرا قدم اٹھانے کی ترغیب ملے گی۔
مزید پڑھیے: 9 سے 12 ماہ کے بچوں کی روٹین کیا ہونی چاہیے؟
انعام
بچے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی جاری رکھیے۔ اس کے نتیجے میں بچہ کھڑا ہوجائے تب بھی اور اگر وہ اپنا توازن قائم نہ رکھ سکے تب بھی اس کو لازمی کوئی نہ کوئی انعام دیجیے۔ یہ انعام ڈھیر ساری تعریفیں اور بوسوں کی صورت میں بھی دیا جاسکتا ہے۔