بچوں کی والدہ کی حالت فوری طبی امداد کے نتیجے میں اب خطرے سے باہر ہے لیکن ان کی پھوپھی نجی ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئیں۔
بچوں کی لاشوں کو پاک بحریہ کے جہاز میں گزشتہ رات کراچی سے کوئٹہ ایئرپورٹ منتقل کردیا گیا تھا جہاں بچوں کے والد فیصل دیگر اہلخانہ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزیر صحت نصیب اللہ مری اور عوامی نیشنل پارٹی کے وزیر زمرک خان اچکزئی بھی موجود تھے۔
کراچی میں جاں بحق ہوجانے والے بچوں کو بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں واقع آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عذیر، 6 سالہ عالیہ، 7 سالہ توحید اور 9سالہ سلویٰ کی نماز جنازہ اور تدفین میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار نظر آئی۔
بچوں کے والد فیصل اخوند زادہ نے میڈیا سے درخواست کی کہ ان کی فیملی کی خاطر خدارا ٹی وی چینلز واقعے کی بریکنگ نیوز چلانے سے گریز کریں کیونکہ اس سے ان کی بیوی پر شدید نقسیاتی اثرات پڑ رہے ہیں۔
فیصل اخونزادہ نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ رات کو اپنی اہلیہ کو کراچی کے آغا خان ہسپتال لے کر گئے تھے تاہم انہیں صبح ان کی بہن کا فون پر میسج ملا کہ اب چیزیں ان کے کنٹرول سے باہر ہو گئی ہیں۔
یہ بدقسمت خاندان پکنک منانے کے لیے کراچی آیا تھا اور خضدار اور حب پر قیام کے بعد جمعرات کو کراچی پہنچا تھا جہاں انہوں نے مقامی ریسٹورنٹ سے بریانی لے کر وفاقی گیسٹ ہاؤس قصرِ ناز میں قیام کیا تھا۔
فیصل اخونزادہ نے مطالبہ کیا کہ ان کے بچوں کی موت کی وجہ ہر حال میں معلوم ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ فیصل اخونزادہ علاقے کی مشہور مذہبی شخصیت مرحوم علامہ عبدالعلی اخونزادہ کے پوتے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے میں تعلیم کے فروغ کے لیے جدوجہد کی اور یہی وجہ ہے کہ خانوزئی میں شرح خواندگی بلوچستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب بچوں کی پھوپھی بھی کراچی کے نجی ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔