عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس سے متعلق کیس کی سماعت میں بھارت، کلبھوشن یادیو سے متعلق سوالات کے جواب دینے میں ناکام ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی وکیل خاور قریشی نے بھارت کے خلاف اپنے جواب الجواب کے آغاز میں ہی اپنے جارحانہ دلائل کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ کو نہیں بگاڑا جائے، بھارت ‘خوابوں کی دنیا’ میں رہ رہا ہے اور پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات پر اٹھائے گئے سخت سوالات کے جواب دینے میں ناکامی سے بدستور توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔
پاکستان کے وکیل نے گزشتہ روز سماعت میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ یہ کیس صرف قونصلر رسائی سے انکار سے متعلق ہے جبکہ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
خاور قریشی نے بھارت کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سیکریٹری کے الفاظ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرکاری پوزیشن کہنے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
انہوں نے کلبھوشن یادیو کے مبینہ اغوا کے دعوے کو ’ بھارتی فکشن‘ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر متل کی ناکامی پر روشنی ڈالی جو بھارتی جاسوس کے مبینہ اغوا سے متعلق ایرانی حکام سے بات کرنے کی کوشش میں ناکام ہوگئے تھے۔
خاور قریشی نے کہا کہ ’ تفصیلات فراہم کرنے سے فکشن بے نقاب ہوجائے گا‘۔
پاکستانی وکیل نے بھارت کی جانب سے اپنے حکام کی ’تصاویر ‘ کی مدد سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی نشاندہی بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عدالت میں صرف ایک تصویر دکھائی تھی جو کہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تھی۔
تاہم یہ بات بھی اہم تھی کہ بھارت نے فروری 2014 میں کی گئی تقریر کے کسی پہلو کو مسترد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے باہمی قانونی مشاورت (ایم ایل اے) درخواستوں کی تعداد سے متعلق الجھن بھی اس کی نقطہ نظر سے ہٹنے کی ایک اور مثال تھی، کہ وہ 18 تھی یا 40 ایم ایل اے درخواستیں تھیں۔
خاور قریشی کے مطابق بھارت کی جانب سے ’ الفاظ سے کھیلنے کی کوشش بھی کی گئی ‘،انہوں نے بھارت کی جانب سے بھارتی صحافیوں کے لیے قائل کرنے والے اور الزامات سے پاک جیسے الفاظ کی طرف نشاندہی بھی کی کہ خاور قریشی نے کسی مقام پر ان الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کے مسئلےکو فضول اور قانونی بنیادوں کے برعکس قرار دینے کے دعوے پر سوال کیا کہ ’ ہم کیا کرنے آئے ہیں؟‘
خاور قریشی کے مطابق ’ پاکستان کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب واضح، توجہ طلب شواہد پر مبنی تھے‘،در حقیقت بھارت کی جانب سے ’ کھوکھلا رد عمل دیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ’ پکڑو اگر مجھے پکڑسکتے ہو‘کی سوچ ہے، بھارت حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے قانون توڑنے کی تلاش میں ہے‘۔
خاور قریشی نے ایک مرتبہ نئی دہلی کو خیالی دنیا (ونڈر لینڈ) میں ہونے پر تنبیہ کی تھی۔
پاکستانی وکیل نے ویانا کنوشن میں جاسوسی سے متعلق شق پڑھتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کسی صورت وہ نہیں چاہتا جو دلیل بھارت پیش کرتا ہے۔