اسمارٹ فون سے خاتون کی آنکھ میں سیکڑوں سوراخ ہوگئے
اسمارٹ فونز سے نکلنے والی شعاعوں اور اس کی اسکرین کی روشنی کے مضر اثرات سے خبردار کیا جاتا رہا ہے کہ یہ آنکھوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔
تاہم موبائل فونز کی تیز روشنی کو نظر انداز کرنا کس قدر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اس کا اندازہ حالیہ واقعے سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون جو 2 برس سے موبائل کی برائٹنس زیادہ رکھتی تھیں ان کی بائیں آنکھ کو شدید نقصان پہنچا اور ان کے کورنیا (آنکھ کے پردے)پر 5 سو چھوٹے چھوٹے سوراخ بن گئے۔
اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق تائیوان میں 25 سالہ خاتون جو ایک سیکریٹری کے طور پر ملازمت کرتی ہیں،جس کی وجہ سے انہیں کام سے متعلقہ پیغامات کا جلد از جلد جواب دینا ہوتا ہے۔
چند برس قبل انہیں اس بات کا علم ہوا کہ اسکرین کی برائٹنس کو زیادہ کرنے سے وہ سورج کی تیز روشنی میں بھی پیغامات پڑھ سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اسمارٹ فونز کی روشنی بینائی کے لیے خطرناک
تاہم ان سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے ہر وقت برائٹنس کا لیول یکساں رکھا جس کی انہیں تو عادت ہوگئی لیکن ان کی آنکھوں کو نقصان پہنچنا شروع ہوا اور گزشتہ برس مارچ میں انہیں اس حوالے سے بے آرامی کا احساس ہوا۔
خاتون اکثر جب صبح اٹھتیں تو ان کی آنکھیں شدید سرخ ہوتیں اور انہیں دن بھر دھندلا دکھائی لیکن انہوں نے ڈاکٹر کو نہیں دکھایا بلکہ آنکھوں میں مصنوعی آنسو سے ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا جس سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
جس کے 4 ماہ ان کی بائیں آنکھ میں شدید چبھن محسوس ہونا شروع ہوئی اور آخر کار انہوں نے آنکھوں کے ڈاکٹر سے رابطہ کیا۔
ابتدائی معائنے میں پنگ ٹنگ فیونگ یونیورسٹی آف سائنس ایںڈا ٹیکنالوجی میں آنکھوں کے پروفیسر نے بتایا کہ خاتون کی آنکھوں میں خون کی شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ فونز کی بیٹری جلد ختم ہونے کی اصل وجہ سامنے آگئی
بعد ازاں اس بات کا علم ہوا کہ ان کی بائیں آنکھ کےکورنیا میں 5 سو چھوٹے سوراخ ہوگئے تھے اور ان کی نظر شدید متاثر ہوئی تھی۔
ڈاکٹر نے اسٹیرائیڈز کے ذریعے ان کا علاج شروع کیا جس کے 3 روز بعد ان کی آنکھ میں بہتری آنا شروع ہوئی۔
پروفیسر نے ہونگ نے ڈیلی ایپل کو بتایا کہ خاتون کے اسمارٹ فون کی برائٹنس 6 سو 25 لیومن تھی جو کہ عام استعمال کے لیے تجویز کردہ 3 سو لیومن سے کئی گنا زیادہ تھی۔