دنیا

بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف منظم کارروائی کا وقت آگیا، پوپ

زیادتی کا نشانہ بننے والے کم سن بچے اور خدا کے نیک بندے ہماری طرف انصاف کے لیے امید سے دیکھ رہے ہیں، مسیحیوں کے پیشوا

رومن کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے واضح طور کہا ہے کہ کم سن بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے پادریوں اور مذہبی پیشواؤں کے خلاف منظم کارروائی کرنے کا وقت آگیا۔

پاپائیت کے مرکز ویٹی کن میں شروع ہونے والی 4 روزہ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کی نگاہیں ہماری طرف امید سے دیکھ رہی ہیں اور اب مجرموں کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے کا وقت آ چکا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ کانفرنس چرچز میں پادریوں کی جانب سے جنسی زیادتی و جنسی تشدد کا نشانہ بنائے گئے بچوں کو انصاف فراہم کرنے اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے منعقد کی گئی۔

اس کانفرنس کے دوران 114 اعلیٰ بشپ کو ایسے واقعات روکنے اور مذہبی تعلیمات مکمل کرنے کے بعد دنیا بھر میں خدمات کے لیے بھیجا جائے گا۔

اگرچہ اس کانفرنس میں مسیحیت کے دیگر موضوعات بھی زیر بحث آئیں گے، تاہم کانفرنس کا فوکس پادریوں کی جانب سے جنسی تشدد کی آنے والی خبریں ہوں گی۔

کانفرنس کے پہلے ہی دن پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ کم سن بچوں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف منظم کارروائی کی جائے۔

متاثرین کے ورثا مذمتی بیان نہیں انصاف چاہتے ہیں، پوپ—فوٹو: اے ایف پی

پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ تشدد کا نشانہ بننے والے معصوم بچے ان کی طرف امید سے دیکھ رہے ہیں اور خدا کے نیک بندے بھی ہم سے انصاف کی امیدیں لگائے بیٹھےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ویٹی کن میں بچوں سے متعلق پادریوں کے خفیہ قوانین کا انکشاف

پوپ فرانسس نے کانفرنس میں موجود بشپس اور دیگر مذہبی پیشواؤں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اس معصوم بچے کے رونے کی آواز سنیں جو ہم سے انصاف مانگ رہا ہے۔

مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے واضح طور پر کہا کہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ ظلم کی مذمت نہیں بلکہ ظالموں کے خلاف منظم کارروائی چاہتے ہیں اور اب وقت آ چکا کہ ہم بچوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کریں۔

پوپ فرانسس کا یہ بیان ایک ایسے میں آیا ہے جب کہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں اس بات کا بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ پادریوں کی جانب سے راہباؤں کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

پوپ فرانسس نے رواں ماہ کے آغاز میں مشرق وسطیٰ کے دورے پر اعتراف کیا تھا کہ چرچز کے پادریوں خواتین کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنانے سمیت انہیں جنسی غلام بنائے رکھنے میں ملوث رہے ہیں۔

یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب کہ ویٹی کن کے حوالے سے فرانس کے ایک صحافی کی جانب سے لکھی گئی کتاب کو بھی فروخت کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

کانفرنس میں اعلیٰ مذہبی پیشوا شریک ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

اس کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاپائیت کے مرکز ویٹی کن کے 80 فیصد پادری اور مذہبی پیشوا ہم جنس پرست ہیں اور وہ اسی عمل کی ترغیب کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ویٹی کن میں 80 فیصد پادری ہم جنس پرست؟

اس کتاب کو 8 مختلف زبانوں میں آج سے دنیا کے کئی ممالک میں فروخت کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں حال ہی میں ایک اعلیٰ پادری نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ ویٹی کن میں پادریوں کے حوالے کیے گئے بچوں سے متعلق خفیہ قوانین موجود ہیں۔

پادری کی جانب سے اگرچہ یہ قوانین بنیادی طور پر بچوں کے تحفظ کے لیے ہوتے ہیں، تاہم ان میں کچھ کمزوریاں ہیں جن سے پادری فائدہ اٹھاتے ہیں۔

گزشتہ چند ماہ سے ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ امریکا سے لے کر یورپ تک اور افریقا سے لے کر ایشیا تک پادریوں نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پوپ فرانسس کے بیان کو انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے—فوٹو: اے ایف پی