دنیا

بنگلہ دیش: کیمیائی گودام میں آتشزدگی، 69 افراد ہلاک

گودام میں جب آگ لگی تو اطراف کی تنگ گلیوں میں شدید ٹریفک جام تھا، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، رپورٹ

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں کیمیکل گودام کے طور پر استعمال کی جانے والی رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے کم از کم 69 افراد ہلاک ہوگئے۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم عمارت میں ہونے والی آتشزدگی کے باعث درجنوں لوگ ٹریفک جام کے باعث بند ہو جانے والی تنگ گلیوں سے نہ نکل سکے۔

مزید پڑھیں: پرتگال کے جنگل میں آتشزدگی سے 62 افراد ہلاک

جس اپارٹمنٹ کی عمارت میں آگ لگی اسے کیمیائی گودام کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور اس میں کیمیکلز، باڈی اسپرے اور پلاسٹک کے سامان کے سبب آگ بھڑک اٹھی۔

فائر کنٹرول روم کے عہدیدار محفوظ ربین نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 69 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بنگلہ دیشی فائر سروس چیف نے ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔

علی احمد نے کہا کہ لاشوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے، تلاش اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آگ شہر کے پرانے علاقے چوک بازار میں ممکنہ طور پر گیس سیلنڈر سے لگی اور وہاں موجود کیمیائی مواد کی وجہ سے آگ نے تیزی سے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

!آگ بجھائے جانے کے بعد متاثرہ عمارت کے اطراف جا بجا راکھ کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اےا یف پی]2

آگ کی شدت کی وجہ سے شعلے قریبی متصل 4 عمارتوں میں بھی پہنچ گئے، مذکورہ عمارتوں کو بھی کیمیائی گودام کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

علی احمد کا کہنا تھا کہ آگ لگی تو اس وقت ٹریفک جام تھا، یہ تیزی سے پھیلتی چلی گئی اور تنگ گلیوں اور چند سینٹی میٹر کے فاصلے سے عمارتیں واقع ہونے کے باعث لوگ وہاں سے بچ کر نہ نکل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی: ہوٹل میں آتشزدگی سے 17 افراد ہلاک

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ آگ بدھ کی رات ساڑھے 10 بجے لگی اور یہ محدود نوعیت کی تھی لیکن 200 فائر فائٹرز کی موجودگی میں بھی اسے بجھایا نہیں جا سکا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی عام آگ کی طرح نہیں تھی اور اسے بجھانے میں وقت لگا کیونکہ گودام میں کیمیائی مواد کی موجودگی کے باعث آگ کی شدت کہیں زیادہ تھی۔

ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمارت کے مرکزی دروازے بند تھے جس کی وجہ سے رہائشی افراد وہاں پھنس گئے اور 5 منزلہ عمارت سے نکلنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ قریب ہی ایک شادی کی تقریب جاری تھی اور آگ کی شدت کے باعث وہاں موجود لوگ بھی اس کی لپیٹ میں آ گئے اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

ڈھاکہ میٹرو پولیٹن کے ڈپٹی کمشنر ابراہیم خان نے بتایا کہ آگ کی پلیٹ میں آ کر 2 گاڑیاں اور 10 رکشے جل کر خاکستر ہو گئے جبکہ متاثرین میں کچھ راہگیر اور آس پاس موجود افراد بھی شامل تھے جو قریبی ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہے تھے۔

فائر فائٹرز نے سیڑھی لگا کر عمارت کے اندر لگی آگ کو بجھانے کے لیے پانی کے اسپرے کیے لیکن ان کی یہ کوشش بھی رائیگاں گئی جبکہ اس سلسلے میں ہیلی کاپٹر کی مدد بھی طلب کی گئی۔

ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں موجود پولیس انسپکٹر بچو میاں نے کہا کہ وہاں 45 افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا، جن میں سے 4 کی حالت نازک ہے۔

حادثے کے بعد ہسپتال میں افرا تفری دیکھنے کو ملی اور سیکڑوں افراد اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے نظر آئے۔

اس آگ میں حاجی اکبر کی دکان بھی لپیٹ میں آئی جنہوں نے بتایا کہ وہ صرف اس وجہ سے بچ گئے کیونکہ کچھ دیر قبل ہی وہ دوا لینے کے لیے قریب ہی موجود فارمیسی گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پیرس کی عمارت میں آگ لگنے سے 9 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ میں فارمیسی موجود تھا کہ مجھے ایک بڑا دھماکہ سنائی دیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو گاڑیوں اور رکشوں کی وجہ سے جام پوری گلی آگ کی لپیٹ میں تھی، ہر جگہ آگ ہی آگ تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بنگلہ دیش میں خطرناک نوعیت کی آگ نے انسانی جانوں کو نگل لیا ہو بلکہ وہاں اکثر گارمنٹس فیکٹریوں اور بلند صنعتی عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

2010 میں ڈھاکہ کے پرانے علاقے میں کیمیائی گودام کے طور پر استعمال ہونے والی عمارت میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

حکام نے رہائشی علاقے میں موجود کیمیائی گوداموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ان خطرناک گوداموں کے خاتمے کی کوششیں دم توڑ گئیں۔