پاکستان

پلوامہ واقعہ: بھارتی دھمکیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرار داد

یہ ایوان پلوامہ حملے پر پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتا ہے، قرار داد کا متن

قومی اسمبلی میں حکومت اور حزب اختلاف کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے واقعے پر بھارت کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات اور دھمکیوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، ہر حال میں پاکستان کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔

اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کے بجائے تاخیر سے شروع ہوا اور اس موقع پر اسپیکر نے حکومت اور حزب اختلاف کی تجویز پر بھارتی دھمکیوں اور الزامات کے خلاف خود قرارداد پڑھی جس کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان پلوامہ حملے پر پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کی مذمت کرتا ہے اور واقعے کے فوری بعد بھارت سے آنے والے ردعمل میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتا ہے۔

حکومت اور حزب اختلاف کے اراکین نے یک جہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرار داد میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور وزیراعظم نے بین الاقوامی تحقیقات کی پیش کش کی ہے اس لیے بھارت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے اصل حقائق سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:پلوامہ حملہ: بھارت معلومات دے پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، عمران خان

قرار داد میں مسئلہ کشمیر پر موقف دہراتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے، کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے اور بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

بھارتی الزامات اور دھمکیوں کے خلاف مذمتی قرار داد کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

قومی اسمبلی کو تحریری طورپر بتایا گیا ہے کہ اسٹیل ملز کو چلانے کے لیے اس کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی خواب پورا نہیں ہوگا، وزیر خارجہ

ایک سوال پر کہا گیا کہ ملک میں کینسر سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد 12.7 فیصد ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سرگودھا سے نو منتخب رکن عامر سلطان چیمہ نے حلف اٹھا لیا جنہیں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کی روشنی میں مخصوص اسٹیشنوں میں پولنگ کے بعد مسلم لیگ (ن) کے 2018 کے انتخابات میں منتخب ہونے والے رکن کے خلاف کامیاب قرار دیا گیا تھا۔