حیرت انگیز

دنیا کی پہلی خاتون اے آئی نیوز اینکر سامنے آگئی

مستقبل قریب میں ٹیلیویژن پر خبریں پڑھنے والے انسانوں کی بجائے ان کے اے آئی ٹیکنالوجی سے بننے والے کلون ہوں گے۔

ایسا لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں ٹیلیویژن پر خبریں پڑھنے والے انسانوں کی بجائے ان کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی (اے آئی)سے بننے والے کلون ہوں گے، کم از کم چین میں تو ایسا ہونے جارہا ہے۔

چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا نے منگل کو ایسے ہی ایک اے آئی فون خاتون نیوز ریڈر شین شیاﺅمنگ کو متعارف کرایا جو اگلے ماہ سے خبریں پڑھنا شروع کرے گی۔

خبررساں ادارے کے مطابق نئے عہد کی یہ اینکر مارچ کے آغاز سے اپنے کیرئیر کا ڈیبیو کرے گی۔

ادارے کی جانب سے کمپیوٹر کی مدد سے تیار ہونے والی نیوز اینکر کی تصویر کو بھی جاری کیا گیا جو گلابی لباس پہنے ہوئے ہے۔

یہ اس ادارے کا دوسرے اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس اینکر ہے، اس سے پہلے نومبر میں ایسے ہی ایک مرد اینکر کو بھی متعارف کرایا گیا تھا جو کہ انگلش خبریں پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ واضح نہیں کہ خاتون اے آئی اینکر چینی زبان بولے گی یا انگلش۔

ڑنہوا اور بیجنگ سے تعلق رکھنے والے سرچ انجن سوگیو نے ملکر اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے۔

یہ درحقیقت حقیقی زندگی کے اینکرز کے اے آئی 'کلون' ہیں جو کہ ان حقیقی اینکرز کے چہرے اور آواز سے لیس ہیں۔

یہ اے آئی اینکرز انسانی اینکرز کی ویڈیوز، ان کی تقاریر، ہونٹوں کی حرکات اور چہرے کے تاثرات کی مدد سے تیار کیے گئے ہیں مگر ایک واضح فرق موجود ہے اور وہ یہ کہ انسانی اینکرز روزانہ 8 گھنٹے کام کرتے ہیں تو یہ کلون بلا تھکے 24 گھنٹے پورا ہفتہ کام کرسکتے ہیں۔

چینی میڈیا رپورٹس میں بتایا کہ یہ مصنوعی اینکرز بہت جلد ڑنہوا رپورٹنگ ٹیم کے باضابطہ رکن بن جائیں گے، یہ دوسرے اینکرز کے ساتھ مل کر چینی اور انگلش زبان میں مستند، بروقت تفصیلات فراہم کریں گے۔

ڑنہوا کے یہ اے آئی اینکرز مخصوص ڈسٹری بیوشن چینیلز، انگلش اور چینی ایپس، وی چیٹ پبلک اکاﺅنٹ، ٹی وی ویب پیج اور 2 ویبو اکاﺅنٹس میں کام کریں گے۔