وزیر اعظم ہاوس کی جانب سے سرفہرست ٹیکس دہندگان کو دعوت دی گئی تھی تاہم سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دعوت کےباوجود عمران خان سے ملاقات کے لیے نہیں آئے۔
شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صرف آج نہیں بلکہ پچھلے 32 سال سے ٹیکس ادا کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے فہرست جاری کر کے غیر قانونی کام کیاہے ، فہرست جاری کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دعوت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریب کا کارڈ مجھے بھی جاری ہواتھا لیکن اس وقت میں ملک میں موجود نہیں تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اور کابینہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسی تقریب میں جا کر کیا کرنا تھا جہاں وزیر اعظم اور اس کی کابینہ ٹیکس نہ دیتی ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پہلے قوم کو بتائیں کہ وہ کتنا ٹیکس دیتے ہیں اور ان کی کابینہ کتنا ٹیکس دیتی ہے۔
ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون صائمہ شہباز ملک ہیں اور دوسرے نمبر پر کراچی سے ہی تعلق رکھنے والے محمد یاسین ملک اور تیسرے نمبر پر احمداللہ ہیں۔
خیال رہے کہ ابتدائی تینوں نمبرز پر کراچی سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیات ہیں جس کے بعد چوتھا نمبر لاہور کے حسن منشا کا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پانچویں نمبر پر ہیں اور ان کا تعلق اسلام آباد سے ہے، ان کے علاوہ اس فہرست میں اسلام آباد سے کوئی شامل نہیں ہے۔
فہرست میں شامل ابتدائی 30 ٹیکس دہندگان میں کراچی سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو کہ 21 بنتی ہے جس کے بعد لاہور اور گجرانوالا کا نمبر آتا ہے جن کی تعداد صرف 3،3 ہے۔
پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے ابتدائی 30 افراد میں فیصل آباد، سیالکوٹ، ملتان اور پشاور سے کوئی شامل نہیں جبکہ کوئٹہ سے صرف ایک حاجی نورالحق شامل ہیں۔
ٹیکس دہندگان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پیسے کےصحیح استعمال سےمتعلق ٹیکس دہندگان میں اعتمادپیداکرناہوگا اور ہمیں ٹیکس دہندگان کووقاردیناہوگا، سب سے زیادہ ٹیکس دینےوالے پاکستان کے وی آئی پی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 17لاکھ فائلرز 21 کروڑ عوام کابوجھ برداشت نہیں کرسکتے اس لیے تمام پیسے والوں کو ٹیکس دینا ہوگا۔