خیال رہے کہ بھارت میں کسی بھی پادری کو ریپ کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہے۔
یہ کیس 2017 میں اس وقت درج کیا گیا تھا جب بچوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ہیلپ لائن کو فون کرکے یہ اطلاع دی گئی تھی کہ ایک مسیحی عبادت گاہ کے تحت چلنے والے ہسپتال میں ایک کم عمر لڑکی نے بچے کو جنم دیا ہے۔
پولیس تفتیش کے مطابق روبن نامی پادری، جو اس وقت چرچ کے منتظمین میں شامل تھے، نے نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ابتدا میں پادری کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں اسی سال، واقعے کے کچھ ہفتوں بعد ہی، اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب وہ کینیڈا فرار ہونے کے لیے ایئرپورٹ پر پہنچے تھے۔
اس سے قبل جنوبی کیرالہ میں پادری فانکو ملاکول کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پاپ فرانسیس نے انہیں اسکینڈل کی بنیاد پر ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا۔
پادری فانکو ملاکول پنجاب کی شمالی ریاست جالندھر میں روم کیتھولک ڈایوسس کے سربراہ تھے جن پر 2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں 13 مرتبہ نن کے ساتھ ریپ کرنے کا الزام ہے۔
نن کے ساتھ ریپ کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت میں شدید عوامی غم وغصہ ابھر کرآیا جس کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تاہم نن کا نام تاحال ظاہر نہیں کیا گیا۔
کیرالہ کی عدالت نے جمع کرائی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق فانکو ملاکول نے نن کو گیسٹ ہاؤس میں محبوس رکھا اور انہیں اسی کمرے میں 13 مرتبہ ریپ اور غیر فطری جنسی تعلقات کا نشانہ بنایا تھا۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران بھارت میں زیادتی کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور کے نتیجے میں قتل اور خود کشی کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: 4 سالہ لڑکی کا ریپ، سزائے موت کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری
واضح رہے کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوری ریاست کے دعویدار بھارت میں خواتین کا تحفظ تاحال ایک مسئلہ ہے جہاں 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔