پاکستان

’اپوزیشن کو محمد بن سلمان کے عشائیے میں نہ بلانے کی وجہ ان کے خلاف کیسز ہیں‘

اپوزیشن رہنماؤں کو کیسے بلائیں؟ وہ بدعنوانی کے مقدمات میں جیلوں میں ہیں یا پھر ضمانتوں پر ہیں، فواد چوہدری
|

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے شیڈول عشائیے میں اپوزیشن کے مرکزی رہنماؤں کو نہ بلانے کی وجہ کو ان کے خلاف کیسز سے جوڑ دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں کو کیسے بلائیں جبکہ وہ بدعنوانی کے مقدمات میں جیلوں میں ہیں یا پھر ضمانتوں پر رہا جو شامل تفتیش ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے جو رہنما اس کے علاوہ باقی رہ گئے ہیں ’وہ اس قد کے ہی نہیں‘ کہ انہیں عشائیے میں مدعو کیا جائے کیونکہ انہیں بلانا نہ بلانا برابر ہے۔

وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی میں سنجیدہ اپوزیشن کے نہ ہونے کو سیاسی بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ہی کوئی اپوزیشن لیڈرشپ سامنے آئے گی، ابھی تو کوئی موجود نہیں ہے۔

’اپوزیشن کے بغیر حکمرانوں کو شرمندگی ہوگی‘

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے فواد چوہدری کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد صرف وزیر اعظم کے نہیں بلکہ پوری ریاست کے مہمان ہیں اور انہیں دیے جانے والے عشائیے میں آدھی پارلیمنٹ کو مدعو نہیں کیا گیا۔

نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ریاست کی نمائندگی صرف حکومتی ارکان سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے تمام منتخب نمائندوں سے ہوتی ہے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے ناراضگی کی قیمت پر قومی وقار کو مجروح کیا جا رہا ہے، جبکہ پارلیمانی آداب سے نابلد وزیراعظم ظرف سے بھی عاری ہیں۔

نیئر بخاری نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی سے حکمرانوں کو سعودی ولی عہد کے سامنے اپنی پوزیشن باعث شرمندگی محسوس ہوگی۔

سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ نا سمجھ حکمرانوں کو خطے کی گھمبیر صورت حال کا اندازہ نہیں ہے۔

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل پنجاب چوہدری منظور نے وفاقی وزیرِ اطلاعات کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بغیر سوچے سمجھے بیان دے دیا۔

چوہدری منظور کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان پر بھی الزامات ہیں تو ایسے میں انہیں بھی سعودی ولی عہد سے دور رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن ہی کی جانب سے ذمہ داری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جبکہ حکومت تو غیر سنجیدگی کی انتہا پر ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ حکومت کو اس وقت احساس نہیں ہے کہ خطے کے حالات کیا ہیں اور ملک کو کس صورتحال کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘ن لیگ کے دور میں سعودیہ سے معاشی پیکج پر معاملات طے پائے تھے‘

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ موقع ملکی سیاست کی بنیاد پر تنازعات کھڑے کرنے کا نہیں ہے، کیونکہ اس وقت بھارت پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے اور موجودہ حکمراں سستی شہرت حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت، اپوزیشن کو گالیاں دینا ہی اپنی اولین ذمہ داری سمجھتی ہے۔

فواد چوہدری کے عشائیے میں نہ بلانے سے متعلق بیان پر بات کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ اگر حکومت اپوزیشن کو عشائیے میں نہیں بلانا چاہتی تو نہ بلائے لیکن سوچ سمجھ کر بیان بازی کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حکمراں ملک کے اندر جو کر رہے ہیں وہی روش عالمی معاملات میں دکھا رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاریاں

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ شاہی خاندان کے اہم افراد کے ساتھ ساتھ وزرا اور کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک بڑا وفد بھی پاکستان آئے گا۔

ان کے دورے کے دوران سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے 125رکنی سعودی ایڈوانس ٹیم، جن میں سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ اور حرمین شریفین ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ کراؤن پرنس ڈپارٹمنٹ اور ڈیفنس ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم شامل تھی، اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس پہنچی تھی۔

قبل ازیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے 7 بی ایم ڈبلیو سیون سیریز، ایک لینڈ کروزر اور 8 کنٹینرز پر مشتمل سامان پاکستان پہنچا دیا گیا تھا۔

ان لگژری گاڑیوں کو سعودی عرب سے 2 'سی 130' طیاروں کے ذریعے نور خان ایئر بیس پر منتقل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سعودی ولی عہد کے دورے سے گزشتہ 10 سال سے زیادہ سرمایہ کاری ہوگی'

سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی پلان تشکیل دیتے ہوئے 2 روز تک راولپنڈی اور اسلام آباد کے مخصوص علاقوں میں موبائل فون سروس معطل رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اہم شاہراہوں پر ہیوی ٹریفک کا داخلہ بھی بند رہے گا۔

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد دو روزہ دورے پر کل اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، جس کے استقبال کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ محمد بن سلمان کو 16 اور 17 فروری کو پاکستان کا دورہ کرنا تھا، تاہم اس میں تاخیر کی وجہ سے اب دورہ 17 اور 18 فروری کا کردیا گیا ہے۔