پاکستان

مقبوضہ کشمیر دھماکا: پاکستان نے بھارتی الزام یکسر مسترد کردیا

پلوامہ میں حملہ انتہائی تشویش کا معاملہ ہے، بغیر کسی تحقیقات کے معاملے کو پاکستان سے جوڑنے کو مسترد کرتے ہیں، دفتر خارجہ
|

پاکستان نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے عناصر کو پاکستان سے جوڑنے کے بھارتی الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والا حملہ انتہائی تشویش کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ وادی میں تشدد کی سخت کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

ڈاکٹر محمد فیصل نےکہا کہ ہم بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ کے حلقوں کی جانب سے بغیر کسی تحقیقات کے اس حملے کے عناصر کو ریاست پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

دوسری جانب دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔

ڈان نیوز ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویسے بھی دونوں ممالک کے تعلقات ٹھیک نہیں ہے اور ابھی بھارت میں انتخابات کا سیزن ہے اور انہیں پاکستان کو برا بھلا کہنے کا ایک اور موقع مل گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر جا کر اس حملے کی مذمت کروائے گا، لہٰذا پاکستان کو سنجیدگی سے اس معاملے کو لینا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں اس سے پہلے بھی اس طرح کے آپریشن کیے گئے ہیں جس میں وہ اپنے شہریوں کو مارنے میں گریز نہیں کرتے، لہٰذا پاکستان کو انتہائی احتیاط سے کام کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات میں کچھ وقت رہ گیا ہے تو یہ ممکن ہے کہ وہ اس طرح کی گندی چالیں چلیں تاکہ پاکستان پر الزام لگایا جاسکے۔

ادھر دفاعی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا حسب معمول طریقہ کار ہے کہ پاکستان پر الزام لگایا جائے جبکہ دھماکے کی ذمہ داری کا دعویٰ کشمیری تنظیم نے ہی کیا۔

حسن عسکری کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی ناکامی اور غلط پالیسیوں کو پاکستان پر الزام لگانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ، 3 ہلاک

ایک سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے اس حملے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کردیا ہے، لہٰذا پاکستان کو سفارتی و عسکری طور پر حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اس حملے کو قومیت کو فروغ دینے اور ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے استعمال کرے گا اور اسی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں ہونے والے حملے میں پاکستان پر الزامات کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا.

احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے واقعے کی تحقیقات بھی نہیں کی اور پاکستان پر الزام دھر دیا.

حکام نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو واضح کیا کہ بھارت نے حملے کی ذمہ دار کالعدم جماعت پر عائد کی اور اس جماعت کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ کالعدم جماعت کے مبینہ حملہ آور بھارت کے زیر تسلط علاقے میں موجود تھے اور ان کا پاکستان سے تعلق نہیں ہے.

بھارت میں پاکستانی سفیر طلب

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے اس حملے پر بھارت نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا۔

ایک سفارتی مراسلے میں اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

واضح رہے کہ پلواما میں دھماکا کے بعد نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں دھماکے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔