داعش میں شامل ہونے والی خاتون، برطانیہ واپسی کی خواہشمند
لندن: برطانیہ سے فرار ہو نے کے بعد شام جاکر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی نوجون خاتون نے برطانوی اخبار کو دیے گئے ایک انٹریو میں کہا ہے کہ وہ اپنے ملک واپس آنا چاہتی ہیں۔
جس کے بعد مغربی ممالک کو عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والے افراد کے واپس لوٹنے پر پیش آنے والے چیلنجز سامنے آئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمیمہ بیگم نامی خاتون 15 سال کی عمر میں اسکول کی اپنی 2 دوستوں کے ہمراہ لندن سے فرار ہوئی تھی۔
انہوں نے اس بارے میں شام میں موجود ایک پناہ گزین کیمپ میں برطانوی اخبار ’دی ٹائمز سے گفتگو کی، جہاں وہ مشرقی شام میں داعش کی ’خلافت‘ کے خاتمے کے بعد فرار ہو کر مقیم ہوگئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی 3 لڑکیاں داعش میں شامل
شمیمہ بیگم کی عمر اب 19 برس ہے اور انہیں اب بھی عسکریت پسندوں کے ساتھ شمولیت اختیار کرنے پر کوئی پچھتاوا یا افسوس نہیں، لیکن انہوں نے بتایا کہ ان کے 2 بچے انتقال کرچکے ہیں اور اب وہ تیسری مرتبہ حاملہ ہیں اور آخری ایام میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں مزید برداشت نہیں کرسکتی، مجھے خوف تھا کہ اگر میں یہاں رہی تو میرا پیدا ہونے والا بچہ بھی باقی 2 بچوں کی طرح مر سکتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہنا تھا کہ ’اس وجہ سے میں خلافت سے فرار ہوگئی، اور اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے وطن برطانیہ واپس چلی جاؤں‘۔
یاد رہے کہ شمیمہ بیگم اور ان کی ساتھی اس وقت خبروں کی زینت بنی تھیں جب وہ صرف 15 سال کی عمر میں مشرقی لندن کے علاقے بیتھنل گرین سے اپنی دوستوں کے ہمراہ فرار ہوگئیں تھیں۔
خیال رہے کہ ان کے فرار ہونے سے ایک سال قبل انہی کے اسکول سے تعلق رکھنے والی ایک اور لڑکی شرمیمہ بیگم نے بھی فرار ہو کر داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔
مزید پڑھیں: خاتون کی بچوں کو چھوڑ کر داعش میں شمولیت
اطلاعات کے مطابق شمیمہ بیگم کے ساتھ فرار ہونے والی ایک لڑکی خدیجہ سلطانہ ایک فضائی حملے کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی۔
دیگر دو لڑکیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے شمیمہ کا کہنا تھا کہ شرمیمہ بیگم سے ان کا کوئی تعلق نہیں جبکہ عامرہ عباس باغوس کے علاقے میں موجود ہے، جہاں داعش کے جنگجو اپنی اعلان کردہ خلافت کے زیر اثر آخری علاقے کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
شمیمہ بیگم نے اپنی ساتھیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ بہت مضبوط ہیں اور میں ان کے فیصلے کا احترام کرتی ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں وہی 15 سالہ اسکول کی بے وقوف طالبہ نہیں ہوں جو 4 سال قبل بیتھنل گرین سے فرار ہوئی تھی، تاہم مجھے یہاں آنے کے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: 22 لاپتہ ہندوستانیوں کی داعش میں شمولیت
برطانوی حکام کے مطابق تقریباً 900 برطانوی شہری اس جنگ میں شامل ہونے کے لیے شام اور عراق گئے جن میں سے 300 سے 400 افراد واپس لوٹ چکے ہیں جب کہ 40 کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی۔
حکام کو گزشتہ ماہ تک تنازعے کا شکار علاقے میں موجود 200 افراد کے زندہ ہونے کا یقین تھا۔
اس سلسلے میں اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر برائے سیکیورٹی بین ویلس کا کہنا تھا کہ ’انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ شمیمہ بیگم کو اب بھی شام جانے پر کوئی افسوس نہیں‘۔
یہ خبر 15 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔