وزیراعظم اس منصوبے کو اپنائیں اور حج کیلئے عوام کی استطاعت بڑھائیں
ایسا کرنے سے حکومت سبسڈی کے بوجھ سے بچ جائے گی اور عوام حج کی ادائیگی سود سے پاک اور حلال کمائی کے ذریعے کرسکیں گے۔
پچھلے سال یعنی 2018ء کی بات کی جائے تو سرکاری حج کے اخراجات شمالی ریجن کے لیے 2 لاکھ 93 ہزار 50 روپے جبکہ جنوبی ریجن کے لیے 2 لاکھ 83 ہزار 50 روپے تھے جبکہ قربانی کی رقم اس کے علاوہ تھی۔ لیکن اب اچانک صرف ایک ہی سال کے عرصے میں یعنی 2019ء میں یہ اخراجات بڑھ کر بتدریج 4 لاکھ 36 ہزار 9 سو 75 اور 4 لاکھ 26 ہزار 9 سو 75 روپے ہوئی اور اس میں بھی قربانی کے پیسے الگ ہیں۔
اگر قربانی اور تھوڑا بہت زادِ راہ بھی شامل کرلیا جائے تو یہ اخراجات تقریباً 5 لاکھ روپے تک پہنچ جاتے ہیں جو اب متوسط طبقے کے لیے ناقابلِ برداشت ہوچکے ہیں۔ اس اضافے نے متوسط طبقے کو شش و پنج میں ڈال دیا ہے کہ آیا وہ کبھی حج ادا کر بھی سکیں گے یا نہیں؟ یا وہ حج کی خواہش دل میں لیے ہی دنیا سے رخصت ہوجائیں گے؟