امریکی صدر نے کہا کہ وہ کانگریس کی جانب سے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کو روکنے کے لیے منظور کیے گئے نئے بل پر بھی دستخط کریں گے۔
نئے بل کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بل دیوار کی تعمیر کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق 5 ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم نہیں کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا میں حقوق کی سب سے بڑی تنظیم امریکن سول لیبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایمرجنسی کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
ٹرمپ کے خطاب کے بعد 'اے سی ایل یو' کی جانب سےجاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ٹرمپ کی جنوبی سرحد میں دیوار کے تعمیر کی خواہش کے لیے قومی ایمرجنسی کو جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے بلکہ یہ صدارتی اختیارات کا واضح طور پر غلط استعمال ہوگا'۔
قبل ازیں امریکی سینیٹ میں حکومتی رہنما مِچ میک کونیل نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے والے ہیں، جس کے بعد انہیں کانگریس کی منظوری لیے بغیر میکسکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔
ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والے امریک سینیٹر میک کونیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر سے گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے وہ ایک بل بھی منظور کریں گے جس کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہوں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ’اس سادہ سے بیان نے حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان تعلقات کی انتہائی اہم مثال کی بنیاد رکھ دی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا قوی امکان
ایمرجنسی سے حکومت کو اختیار حاصل ہوجائے گا کہ کانگریس کی جانب سے دیگر مقاصد کے لیے مختص شدہ فنڈز میں ردو بدل کر کے سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے دیے گئے فنڈز میں کمی کو پورا کرلیا جائے۔
واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے حکومت کو دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے فنڈز استعمال کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
میک کونیل کے اعلان سے قبل سینیٹ میں ایوانِ زیریں کی جانب سے مختص کیے گئے فنڈز کی 83 کے مقابلے 16 ووٹوں سے منظوری دی گئی تھی۔
اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکا بی نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ گورنمنٹ کی فنڈنگ کے بل پر دستخط کردیں گے۔
اس کے علاوہ وہ دیگر ایگزیکٹو کارروائی بھی کریں گے، جس میں ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہے، تا کہ سرحد پر قومی سلامتی اور انسانی بحران کو حل کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم
اس سلسلے میں نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے بل پر دستخط کرنے سے کانگریس اور حکومت کے درمیان 2 ماہ سے جاری چپقلش کا اختتام ہوگا لیکن ایمرجنسی کا نفاذ ایک نئے آئینی تصادم کی راہ ہموار کرے گا۔
دوسری جانب کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے متوقع اقدام کے ردِ عمل کے طور پر ممکنہ آپشنز پر غور کررہے ہیں جس میں انہیں دیگر فنڈز کو استعمال کرنے سے روکنے کے لیے قانونی مدد بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔